یہ بلاگ تلاش کریںMusarratsyed Ali

جمعرات، 27 نومبر، 2014

علم حاصل کرنے کیلئے چین بھی جانا پڑے تو جاؤ



اکثر و بیشتر ہم اپنی تعریف اور کبھی کبھار دوسرے کی تعریفی کلمات سُن کر اپنے آپ کو ترجیحی طور پر اور دوسرے کو ثانوی طور پر اللہ کا نیک و برگزیدہ  مسلمان ثابت کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں اور قطعی طور پریا تو بھول جاتے ہیں یا سمجھتے نہیں کہ اللہ  ہما را ذاتی رشتہ دار نہیں بلکہ وہ تو ربّ العالمین ہے اور "جس کو چاہے عزّت دینے کیلئے مسلمان کی شرط اس نے نہیں لگائی لہٰذا کسی کافر کو بھی یہ اعزاز حاصل ہو سکتا ہے"۔  
(141–87 BC)   میں چین نےکاغذ ، (  AD960-907) میں بارود (AD 1333-1290) میں چھا پہ خانہ یعنی پریس اور (202 BC – 220 AD) میں  قطب نما یعنی کمَپس ایجاد کر لیا تھا۔ اس  کے علاوہ قبل از  شانگ دورِ بادشاہت  8500 to 1500 BCE مختلف قسم کی کُل 19، بعد از دورِ بادشاہتِ شانگ (c. 1600–1050 BC) میں کل 128 اور  1949؁ سے آج تک کل 14 عدد ایجادات کر چکا ہے۔ اِن میں معمولی سی معمولی مثلاً ٹوائلٹ پیپر ، درمیانہ درجہ کی جیسے سِول سروس کا امتحان خالص میرٹ کی بنیاد پر اور انسان کی سوچ سے آگے و حیران کُن ایجاد "اِسٹَیم سیل ایجوکیٹر تھیراپی" بھی شامل ہے جو 2012؁ میں کی۔
مارچ 2014؁ میں ملائیشیا کا ایک مسافر طیّارہ کوالا لمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لا پتہ ہوگیا اور آج  دن  تک اس کا سراغ نہ لگ سکا۔ نہ معلوم کیوں مجھے چند گھنٹوں  بعد سے ہی اپنے آپ سے  شرمندگی محسوس ہونا شروع ہو گئی شاید اس لئے کہ میں اپنے آپ کوسائنس و ٹیکنالوجی کی بے پناہ ترقّی کا وکیل سمجھتا ہوں حتّٰی کہ آج کل اللہ کی ذات کو بھی سائنس کے ذریعے ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروفِ عمل ہوں۔ اصل میں اکتالیس سال ائر لائن میں انجینئر  رہنے کے باعث تقریباً تمام ترقّی یافتہ ممالک کے دورے کئے تو ایمان ڈگمگا گیااور شک ہونے لگا کہ کافروں نے ہی ترقّی کیوں کی لیکن انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ لگ بھگ تمام مشہور مذاہب کا جائزہ اور اسلام سے موازنہ کا شوق و جستجو بھی  ہنوز جاری ہے، عالمِ دین تو نہ بن سکا شکر ہے، البتّہ بنیادی نکتہ ضرور پا لیا کہ کسی مذہب یا آیئڈ یا لوجی میں جھوٹ کی گنجائش نہیں۔ صرف اس ایک نکتہ کو بنیادی پیمانہ مان کر اقوام کی ترقّی کے ساتھ ساتھ انفرادی شخصیتو ں کو بھی جانچا اور یوں میرا ڈگمگاتا ایمان اس یقین کی کیفیت کے سہارے بِنا کسی سائنسی لیبارٹری کے اللہ کو پہچاننے میں کامیاب ہو گیا۔ آج نہ تو کسی قسم کی شرمندگی ہے ، نہ شک و شبہ اور نہ کوئ بے چینی۔ مجھے حتمی طور پر یقینِ کامل ہے کہ جب تک سچ یعنی حق کا سہارا ہوگا اُس کو عروج ہوگا خواہ وہ فردِ واحد ہو یا کوئ قوم کیونکہ حق "اللہ" ہے اور وہ سب کا ہے۔
ترقی یافتہ اقوام میں جب تک سچّے لوگ تھے ان کا گراف اوپر جا رہا تھا، جب سے جھوٹوں کی تعداد میں اضافہ ہؤا اُن کا گراف نیچے آنا شروع ہؤا حتّٰی کہ وہ نیست و نابود ہو گئیں۔ یونانی قوم سے شروع کروں ، مصری قوم سے یا سلطنتِ عثمانیہ سے، چھوڑیئے اتنا وقت آپ کے پاس ہے نہ میرے پاس کیونکہ بیچ میں عراق و افغا نستان پر حملہ کے جواز کا جھوٹ آجائیگا اور بحث چل نکلے گی۔ آج کے جھوٹ پر آجائیں۔ ملائیشیا کا جہاز  ترقی یافتہ جھوٹوں نے غائب کیا لہٰذا اسقدر ماڈرن سائنس و ٹیکنالوجی سے لیس سیٹیلائٹس، ہوائ جہاز و بحری جہاز اور  جدید ترین الیکٹرونک ساز و سامان کے باوجود شرمندگی کے علاوہ اور کچھ نصیب نہ ہؤا اور 1949؁ میں دیوارِ چین کی قید سے آزاد ہونے والی قوم نے محض ایک بحری جہاز سے اُتاری جانے  والی ربڑ کی کشتی سے ایک بانس  کے سرے پر بندھا ہؤا  مائیکروفون سمندر میں پھینک دیا اور اُس کی تاریں دوسرے سرے پر ایک الیکٹرونک آلہ میں مشہور سائنسداں آرشمیدس کانعرہ "پا لیا، پا لیا" بھیجنے لگیں جن کی زبان 37.5 کلو سائیکل کی تھی جو فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر  سے آرہی تھی جو میں نے 1964؁ میں بطور ٹیکنیشن فوکر جہاز کے ریکارڈر کی مرمّت سے  شروع کر کے 2005؁ میں بوئنگ 777 کے ریکارڈر تک کی مرمّت کے دوران انجینئر کی حیثیت سے سنی تھی۔

پہلے تو بے چارے چینیوں کا ترقی یافتہ ممالک کے میڈیا نے مذاق اُڑایا لیکن پھرخٖفّت مٹانے کیلیئے اپنےجدید ترین آلات سے لیس جہاز اُس جگہ بھیج کر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کا سگنل موصول کرکے تمام تلاش و تفتیش کے عمل کے انچارج بن گئے، مزید شرمندگی مٹانے کا سہارا اس وضاحت سے لینے کی کوشش کی کہ وہ سگنل تو دو روز پہلے ہم نے بھی موصول کرلیا تھا مگر ہمارے جہاز پر چونکہ میڈیا کا کوئ نمائندہ نہ تھا اس لیئے خبر عوام تک نہ پہنچا سکے جبکہ چینی کشتی پر میڈیا کا نمائندہ موجود تھا لہٰذا اُنھوں نے پہلے خبر دے دی اور اب ایک جھوٹ چھپانے کیلئے سو جھوٹ بولنے پڑ رہے ہیں لیکن وہ بھولے بیٹھے ہیں کہ "سچ کا بول بالا،  جھوٹ کا منہ کالا"۔ یہاں ایک حدیث بھی یاد آ رہی ہے کہ " علم حاصل کرنے کیلئے چین بھی جانا پڑے تو جاؤ" معلوم نہیں کتنی مستند ہے مگر سُن بچپن سے رہا ہوں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

A Historical Day 9 May 2023

  :مئی 9،  2023  کے حوالے سے چند گذارشات   فطرت کے اصولوں سے ہٹ کر کچھ کرنا اتنا آسان بھی نہیں اور اگر کوئی ایسا کرنے کی جراؑت کرے تو اس کا ...