یہ بلاگ تلاش کریںMusarratsyed Ali

ہفتہ، 6 جون، 2015

6th. June, 1990.

چھ جون تو ہر سال آتا ہے مگر انیس سو نوے دوبارہ کبھی نہیں آئیگا۔ عامر رحمان میری بڑی بہن کا اکلوتا بیٹا تھا۔  اُس کی عمر بائیس سال تھی ۔چار سال بعد فلپائن کی ایک یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینئرنگ کی ڈگری لیکر واپس آیا۔ چند ماہ بعد پاک لینڈ سیمنٹ فیکٹری میں ملازمت مل گئی۔ ابھی ملازمت  شروع ہی کی تھی کہ شہر کے حالات  خراب ہونا شروع ہو گئے جس کے اب ہم سب عادی ہو چکے ہیں  اور نہایت ہی المناک واقعہ بھی ہو تو پوچھتے ہیں " کونسے علاقے میں ہؤا، ارے یہ تو یہاں سے بہت دور ہے چلو آؤ فاسٹ فوڈ کھانے چلتے ہیں " لیکن مجال ہے پورا ایک منٹ بھی یہ سوچیں کہ جس کے گھر میں یہ واقعہ ہؤا ہے اس کے لواحقین کے حلق سے پانی نیچے جا رہا ہوگا یا نہیں۔ اس کے بعد بہت ہی خدا ترس بندہ ہو گا تو کہے گا  " اسی کا نام دنیا ہے" اور ہم میں سے ہی کوئی پہنچا ہؤا برگزیدہ ساتھی ہو گا تو کہے گا "چلو اللہ بہتر کرے گا"۔
ان پچّیس سالوں میں ایک نسل جوان ہو چکی اُس کے علم میں  تاریخ کے یہ اوراق  شاید نہ ہوں کہ ہم ہندوستان سے اس لئے بھاگے تھے کہ وہاں  ہمیں ہندو مارتے تھے لیکن اس اسلام کے قلعے کے اندرمسلمان ہی مسلمان کو مار رہا ہے اور اب بھاگنے کا کوئی راستہ بھی نہیں۔ یہ سلسلہ کبھی لسانی بنیاد پر ہوتا ہے، کبھی سیاسی، کبھی مذہبی فرقہ واریت اور کبھی کسی او ر نام سے لیکن مطمعئہ نذر محض ایک ہی عنصر ہے "دولت" خواہ اس کے حصول کے لئے کتنی ہی جانیں کیوں نہ لینی پڑیں۔  چھ جون کو میرے بھانجے کو ہی نہیں مارا گیا بلکہ اس کے ساتھ  فیکٹری جانے والے چودہ انجینئر مزید تھے جن میں سے ایک مظفر نامی بچ گیا تھا۔ یہ سیمنٹ فیکٹری پر قبضہ کرنے کا پارٹ ٹو تھا۔  پہلے حصّے میں پاک لینڈ کے مالک محسن صدیقی صاحب کو اس واقعہ سے چند روز پہلے مار دیا گیا تھا۔ اُس وقت کے ملٹری انٹیلیجنس کے انچارج  بریگیڈئر محمد جمیل خان اور انسانی حقوق کے علمبردار انصار برنی کی  تمام تر کاوشوں کے باوجود اس واقعہ کو لسانی فسادات کا حصہ قرار دیکر عامر رحمان کا جنازہ اُٹھایا گیا۔        

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

A Historical Day 9 May 2023

  :مئی 9،  2023  کے حوالے سے چند گذارشات   فطرت کے اصولوں سے ہٹ کر کچھ کرنا اتنا آسان بھی نہیں اور اگر کوئی ایسا کرنے کی جراؑت کرے تو اس کا ...