خوش آمدید 2023
گزشتہ چند سالوں کی شروعات کچھ اس طرح سے ہورہی تھی کہ منفی
سوچ غالب آتی جا رہی تھی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اس سال گزرے ہوئے سالوں کی طرح
تمام منفی عناصر تو موجود ہیں مگر ایک نہایت ہی مثبت عنصر غالب نظرآتا ہے اور وہ یہ کہ ترقی یافتہ ممالک کے پایہ کی مہارت رکھنے
والے سائنسداں بیش بہا ریسرچ اور انتھک محنت کے بعد اس نکتہ پر متفق ہو گئے
ہیں کہ ہم انسانوں کو ایک نعرے کے تحت اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم سے کام تیزی سے
جاری رکھنا چاہیے اور وہ نعرہ ہے "ایک صحت یا ایک ہیلتھ پروگرام" کا۔
وڈیو دیکھنے کے لئے درج ذیل لنک کلک کریں:-
اس پروگرام کی تفصیلات سے کافی حد تک شناسائی حاصل کرنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ "کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے "کے مصداق خالقِ کائنات ہی اپنی مخلوقات کا سب سے بہتر نگہبان ہے اور وہ اپنے حساب سے بالکل صحیح نظام چلا رہا ہے ، ظاہر ہے اس سے بہتر کون چلا سکتا ہے لیکن ہم انسان سائینسی اور تیکنیکی صلاحیتوں کے حصول کے بعد اس حد تک خوش فہمی میں مبتلا ہو گئے کہ سمجھنے لگے کہ اس کے نظام میں کچھ خامیا ں آنے لگی ہیں اور ہم اپنی کاوشوں سے اس کو بہتر بنا لیں گے اور یوں خالق کے نظام میں ہماری دراندازی کے باعث نہایت ہی نمایاں قسم کی بے ضابطگیاں رونما ہونے لگیں لیکن بالآخر 2017 سے جاری تمام سائینسدانوں اور تیکنیکی ماہرین کی متفقہ کاوشوں سے آج یہ طے پا چکا ہے کہ ہمیں خالق کی تمام مخلوقات کو فطری انداز مٰیں جینے کا حق دینا ہوگا جس کے باعث نظام اپنی اصلی ہئیت میں آنے کے بعد جو چلے گا وہ بالکل عین فطرت یا خالقِ کائنات کی منشا کے مطابق ہوگا اور تمام مخلوقات بشمول ہم انسانوں کے بہ خیر و عافیت زندہ رہ پائیں گے۔الحمدُ للہ ہم فرعون کی مانند اپنے آپ کو خدا سمجھنے سے محفوظ رہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں