![]() |
(آواز کی لہروں
کی کان میں جانے کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے)
دنیا میں ہر پیدا ہونے والی لہر کی اپنی الگ فریکوئنسی ہوتی ہے لہٰذا ہر لہر کا اثربھی مختلف ہوتا ہے خواہ یہ
لہر ہوا کی ہو ، پانی کی یا کسی ٹھوس شے کی دوسری شے سے ٹکرانے کی ۔پانی کی لہر تو
سمندر میں باآسانی دیکھی جا سکتی ہے اور اس کی آواز بھی سنی جا سکتی ہے۔کسی ٹھوس
شے کی کسی دوسری ٹھوس شے سے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی لہر کو بھی سِتار کے تار پر
دیکھا اور سنا بھی جا سکتا ہےلیکن ہوا کی لہر نظر نہیں آتی البتّیٰ جس شے سے
ٹکراتی اس کی حالت سے لہر کے اثرات کا اندازہ لگایا جا سکتا جیسے درختوں کی حالتِ زار طوفان کے بعد۔
آواز کی بھی لہر ہوتی ہے اور ہر
آواز کی لہر کی فریکوئنسی مختلف ہوتی ہے چنانچہ
اثرات بھی مختلف ہوتے ہیں۔کسی بھی عنصر کے ہلنے سےجو وائبریشن پیدا ہوتی ہے وہ دیکھی
جاسکتی ہے اور اس کو سُنا بھی جا سکتا ہے۔۔ آواز کی لہریں جب انسان کے کان کے پردے
سے ٹکراتی ہیں تو وہ دماغ کے ایک مخصوص سیل تک پہنچتی ہیں جو ترجمانی کرکے دوسرے سیل کو بھیجتا ہے جو ہمیں سمجھاتا ہے کہ
یہ آواز کس شے کی ہے ؟آواز کی تاثیر سمجھ میں آنے کے بعد وہ سیل اس کو وصول کرتے
ہیں جو خاص قسم کے سگنلز حسبِ ضرورت تمام جسم کو بھیجتے ہیں تاکہ جسم کا
وہ حصہ متاثر ہوکر اظہار کر سکے کہ "آواز جو کان کے پردے نے وصول کی وہ کس شے
کی تھی، کیسی تھی اور اس کا اثر سننے والے کے
دماغ پر کیسا ہؤا۔سمندر کی لہروں کی آواز، طوفانی ہواؤں کی آواز اور سِتار
کی تاروں کی آواز ، ہر ایک کا اثر ہمارے دماغ پر الگ الگ ہوتا ہے جس کی بنیادی وجہ ہر آواز کی
مختلف فریکوئنسی ہے۔ ان لہروں کو سننے کے ساتھ اگر دیکھا بھی جا رہا ہو تو ان کی
تاثیر بالکل مختلف ہو گی۔فریکوئنسی کے اثرات کی ایک اور مثال ہے کہ فوجیوں کو پریڈ
کرتے ہوئے کسی بھی پُل پر سے گذرتے وقت ایک رِدھم میں پریڈ کرتے ہوئے منع کی جاتا
ہے اور سب کو الگ اپنی چال میں چل کر پُل کراس کرنے کا حکم ہوتا ہے جس کی وجہ پریڈ
کرتے ہوئے ایک خاص ر ِدھم کی پیدا کردہ
فریکوئنسی پُل کی وائبریشن یا حرکت سےمکمل ملاپ یا ہم
آہنگی اختیار کر لے گی تو حرکت کرنے والی
لہریں طول پکڑتی جائیں گی اور حد سے زیادہ طویل جھولنے والی لہروں کے باعث پُل ٹوٹ سکتا ہے۔
ہمارے عام بولنے والی آواز کی
لہروں کی فریکوئنسی مخصوص حدوں کے اندر ہوتی ہے جو 20 سے 20000 ہرٹز ہوتی ہے۔ فریکوئنسی
ان لہروں کی تعداد ہے جو ایک پوائنٹ فی سیکنڈ سے گزرتی ہیں، جسے ہرٹز (\(Hz\)) میں ماپا جاتا
ہے۔صوتی ( آواز کی) لہریں برقی سگنلز میں
تبدیل ہو کر دماغ پر اثر انداز ہوتی ہیں جو دماغ کے ان حصوں کو متحرک کرتی ہیں جو
سماعت، جذبات اور ادراک کے لیے ذمہ دار ہیں۔ دماغ مختلف آواز کی لہروں کی
فریکوئنسی پر عمل کرتا ہے تاکہ دماغی لہر کے نمونوں پر اثر انداز ہو سکے جس میں کم
فریکوئنسی آرام و سکون (الفا لہروں) سے
منسلک ہوتی ہے اور خبردار ہونا یا ہوشیار
ہونا (بیٹا لہروں) کے ساتھ ہائی فریکوئنسی
ہوتی ہے۔ اونچی آواز یا ناپسندیدہ شور
تناؤ کے ردعمل کو متحرک کر سکتا ہے جبکہ کچھ ساؤنڈ سکیپ آرام کو فروغ دے سکتے ہیں
اور توجہ، یادداشت اور نیند کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
قرآن پڑھنا، تلاوت کرنا، مختلف اُتار چڑھاؤ کے ساتھ
پڑھنا، میری آواز میں تلاوت اور قاری وحید ظفر قاسمی صاحب کی آواز میں تلاوت ، کسی
مخصوص سورۃ کی تلاوت، سب کی فریکوئنسی
مختلف ہونے کے باعث صوتی اثرات میں بھی تاثیر الگ الگ ہے، یہ عملی طور پر ثابت ہو
چکا ہے۔خالقِ کائنات کو عبادت کی ضرورت نہیں۔قرآن ایک نسخئہ کیمیا ہے جس میں ہر
مرض کی شفاء موجود ہے۔

No comments:
Post a Comment