(ویکیپیڈیا سے لی گئی جنیوا میں اقوامِ متحدہ کے ممالک کے جھنڈوں کی
ایک تصویر)
پوری دنیا مین ڈنمارک اور برطانیہ دو ایسے ممالک ہیں جو کوئی یومِ ازادی نہیں مناتے (ویکیپیڈیا کے
مطابق)۔ باقی دنیا کے تمام ممالک کسی نہ کسی سے آزادی کا دن ضرور مناتے ہیں۔گویا
ہر ملک اس آزادی کے ملنے سے پیشتر کسی کے قبضے یا قید میں ہؤا کرتا تھا حالانکہ
روئے زمین ایک سیارہ ہے جو اللہ تعالٰی کی تخلیق ہے اور وہ ہی اس کا مالک ہے تو
آخر کیوں ایک ملک کو کسی نے اپنا سمجھ لیا
گویا زمین کا ایک ٹکڑا اپنے قبضے میں لے کر اس پر اپنی مرضی کی حکومت بنا ڈالی اور
وہاں کے عوام یعنی باشندوں کو اپنی مرضی کے مطابق چلانا شروع کر دیا تب ہی تو ایک دن ایسا آئے گا نا کہ وہاں کے باشندے آزادی
حاصل کر کے یومِ آزادی منائیں گے جیسے برصغیر پر 1947 تک انگریزوں کا قبضہ تھا 14
اگست کو یہ دو ٹکڑوں یا دو ممالک میں
تقسیم ہو کر آزاد ہوگیا اور ایک ٹکڑا 15 اگست کو اپنا یومِ آزادی مناتا ہے ۔ برطانیہ کے حکمران بھی
تو انسان ہی تھے اور آزاد ہونے والے ہندوستان و پاکستان کے باشندے بھی انسان، تو
گویا انسانوں نے انسانوں سے آزادی حاصل کی اور اس کو نہایت مسرت ، فخر اور شاندار
طور سے منایا جاتا ہے۔
آخر یہ کس نے حق دیا کہ پہلے ایک قسم کے انسان ایک مخصوص ٹکڑے
پر قبضہ کریں ، کچھ عرصہ بعد اس ٹکڑے کو آزاد کرنے کے نام پر چھوڑ کر کہیں اور چلے
جائیں تاکہ وہاں کے اصل باشندے یوم آزادی منائیں لیکن یہ کون طے کرتا ہے کہ فلاں باشندے
ہی اس ٹکڑے کے اصل مالک تھے ۔ بات تو غور طلب ہے ۔ اپنی استطاعت کے مظابق حتّی
الوسع معلوم کرنے کی کوشش کی لیکن خاطر خواہ یا تسلی بخش جواب نہ مل پایا ، آپ میں
سے کوئی میری معلومات میں اضافہ کردے تو احسان مند ہوؤنگا۔
No comments:
Post a Comment