Wednesday, October 23, 2024

ابلیس کی ٹیم میں اضافہ

 

ابلیس کو تو سب جانتے ہیں، ذرا ابلیس کی ٹیم  کو میرے نکتہ نظر سے  جان لیں۔ زیادہ تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں، بس اتنا سمجھ لیں کہ خالقِ کائنات کے احکامات، اس کی مقدس کتابیں اور اس کے بھیجے  ہوئے پیغمبران کی شریعت  پر عمل نہ کرنے والےابلیس کی ٹیم کے ممبر ہوتے ہیں۔

(تصویر گوگل سے لی گئی ہے)

قبل از تاریخ سے لے کر آج تک انسانی روئیے کو ایک انسان ہی سمجھ سکا جس میں بیشتر انسان ایسے ہوتے ہیں جو مشاہدے سے سیکھ جاتے ہیں، چند ایسے ہوتے ہیں جو  خود تجربہ کر کے سیکھتے ہیں۔خالقِ کائنات کا نہ تو کسی نے مشاہدہ کیا اور نہ ہی کوئی تجربہ کرکےمادّی شکل میں اس کو لوگوں کے سامنے پیش کر سکا۔البتّیٰ روحانی  احساس کے تحت اس کا مشاہدہ ہر لمحہ ہوتا ہے اور روحانیت میں ہی اس کو ماّدی طور پر محسوس کیا جا سکتا ہےلیکن اس وقت روحانیت میرا موضوع نہیں بلکہ  اشارہ اس طرف ہے کہ بنی نوع انسان نے ہمیشہ ایک اَن دیکھی ہستی کی عبادت کی اور اس کے آگے اپنا سر جھکایا جب کہ ایسا کرنے سے روکنی والی قوتوں پہ ہمیشہ لعنت بھیجی، اسے دھتکارا اور اس سے پرہیز کرنے کے ہر سُو جتن بھی کئے چاہے وہ ایک وہم  کی صورت میں کیوں نہ  آنے کی کوشش کرے ۔

ایک پر ایک مقابلے سے شروع ہونے والا اللہ اور شیطان کا مقابلہ شروع ہوتے ہی  غیر متوازن ہوکر شیطان کے حق میں اس لئے بھاری ہونے لگا کیونکہ جو لذت  شیطانی عمل  کر کے اسی وقت  (فوراً)  محسوس ہوتی ہے وہ اللہ کا حکم ماننے، مقدس کتاب کی ایک آیت پر عمل کرنے یا کسی پیغمبر کی کسی ایک شریعت پر عمل کرنے سے  مرتے دم تک بے نتیجہ رہتی ہے کیونکہ موت کے بعد دوبارہ زندہ ہوکر حساب کتاب کے بعد اس کا اجر ملنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ لہٰذا  اتنا طویل انتظار کرنے کے بجائے شیطان  کا بلاوہ مقابلتاً پُر کشش لگتا ہے اور یوں شیطان کی ٹیم لوکارتمی   طریقے سے بڑھتے ہوئے کرہء ارض کے کونے کونے میں پھیل کر اکثریت کی شکل میں چھا چکی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ سائنسدانوں نے  انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے جو شے ایجاد کی اس کو بھی ابلیس کی ٹیم نے منفی طریقے سے استعمال کرکے انسانی قدروں کو برباد کر دیا، وہ خواہ میڈیکل سائینس ہو یا ٹیکنالوجیکل ترقی، ہر عنصر کو اپنے فائدے اور انسانیت کی تباہ کاریوں کے لئے استعمال کیا۔

آج آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور دورہ ہے، نہ جانے کیوں مجھے اس کےمنفی استعمال  سے خوف آرہاہے شاید اس لئے کہ 78 سالہ زندگی میں ابلیس کے چیلے ہی ٹکرے خواہ وہ  اعلیٰ درجے کے ادارے میں ملازمت ہوجس کو دیمک کی طرح نہیں بلکہ شیر کی طرح چیر پھاڑ کر کھا گئے۔میری مُراد پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز   سے ہے۔



No comments:

Post a Comment