Search This Blog

Tuesday, January 28, 2025

شجاع الدین صاحب (مرحوم)

 

انا لله و انا الیہ راجعون (عربیإِنَّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) آیت استرجاع کہلاتی ہے جو قرآن میں سورۃ البقرہ کی آیت 156 سے ماخوذ ہے۔ اس کا مطلب ہے: "ہم خدا کے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔" جب مسلمان کسی کی موت یا مصیبت کی خبر سنتے ہیں تو یہ آیت پڑھتے ہیں۔ وہ اس آیت کو تعزیت کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں اور مصیبت کے وقت صبر کا مطالبہ کرتے ہیں۔

(شجاع الدین کی تصویر میری ذاتی فائل سے لی گئی ہے)

میری ایک خامی ہے کہ میں نے  زندگی میں کبھی کسی کے انتقال پر کوئی آرٹیکل یا بلاگ نہیں لکھا لیکن آج اپنے پی آئی اے کے ساتھی شجاع الدین کے انتقال پر ان کی دو اہم باتیں قارئین تک پہنچانے کے لئے یہ بلاگ لکھ رہا ہوں جن سے میری زندگی  کے انداز میں نہایت مثبت تبدیلیاں آئیں۔ہم دونوں نے ایک ہی روز 24 اگست 1964 کو پی آئی اے میں ملازمت اختیار کی گو کہ میں راولپنڈی پولی ٹیکنک  سے فارغ التحصیل تھا اور شجاع کراچی سے۔پی آئی کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی انسٹرومنٹ اوورہال شاپ میں ایک  ہی بنچ پر کام شروع کیا  اور ایک ساتھ ہی 30 ستمبر 2005 کو ریٹائر ہوئے۔

شجاع نے   پہلی بات مجھ سے کہی کہ تمہیں کسی سے کوئی شکایت یا گلہ ہے تو اس کا ذکر دوسروں سے کرنے کے بجائے براہِ راست اس سے کرو جس سے گلہ ہے ورنہ تمہاری پریشانی ختم نہیں ہوگی۔میں نے اسی وقت شجاع سے شکوہ کردیا جو کافی دنوں سے میں ادھر ادھر دیگر لوگوں کا بتا رہا تھا، شجاع نے اس کا ازالہ کیا ، میری ٹینشن ختم ہوگئی اور ہم دونوں اچھے دوست بن گئے۔دوسری بات اس نے مجھ سے کہی کہ کوئی شخص کسی بھی اعلیٰ مقام پر پہنچتا ہے تو اس میں کوئی نہ خوبی لازمی ہوتی ہے۔یہ بات  شجاع نے اس وقت کہی جب ایک ریٹائرڈ جنرل چئیرمین پی آئی اے کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انجینئیرنگ ڈیپارٹمنٹ میں خطاب کر رہے تھے تو میں نے شجاع سے کہا کہ ان کی انگریزی  اور اردو بہت اچھی ہے لیکن لہجہ دونوں کا پنجابی ہے۔ شجاع جو میرے ساتھ ہی کھڑا تھا، فوراً بولا "کوئی تو خوبی ہوگی جو اس مقام پر پہنچے ہیں یہ چئیرمین صاحب"۔

شجاع کی دونوں باتیں میں نے گرہ میں باندھ لیں ، آج تک یاد ہیں ، زندگی میں عملی طور پر استعمال کر رہا ہوں اور اپنے بچوں کو بھی وقتاً فوقتاً یاد دلاتا رہتا ہوں۔اللہ تعالیٰ شجاع الدین صاحب کی مغفرت اور لواحقین کو صبر جمیل   عطا فرمائے، آمین!


No comments:

Post a Comment

Archive