Search This Blog

Tuesday, February 11, 2025

مستی یا مسیتی دروازے والا شہر

 

دیوار والے شہر کے تیرہ داخلی راستوں میں سے ایک مستی گیٹ ہے۔ ایک شاہی نوکر مستی بلوچ کے نام سے منسوب یہ گیٹ ماضی میں مکمل طور پر گرا دیا گیا تھا اور اس ڈھانچے کا کوئی نشان نہیں ہے۔ تاہم یہ لاہور قلعہ کے قریب واقع تھا  جو پاکستان میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی مشہور سائٹس میں سے ایک ہے۔

(مستی دروازے کی جانب اشارہ کرنے والے بورڈ کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے)

مستی گیٹ کا نام کافی عجیب شرارتی سا لگتا ہے۔ یہ دروازہ دیواروں   والے شہر لاہور کے تیرہ دروازوں میں سے ایک ہے جسے مغل بادشاہ اکبر نے تعمیر کروایا تھا۔ اس کے نام کے بارے میں مختلف قسم کی دلچسپ روایات ہیں۔ کچھ مورخین کا دعویٰ ہے کہ اس کا نام ایک شاہی محافظ مستی بلوچ کے نام پر رکھا گیا تھا جس نے دروازے پر بڑی لگن اور عزم کے ساتھ خدمت کی۔ اس نے آخری سانس تک گیٹ کی حفاظت کی اور اس طرح اس  کی خدمات کو سراہتے ہوئے اس گیٹ کا نام اس  کے نام پر رکھا گیا۔اس سے جڑی ایک اور کہانی کہتی ہے کہ اس دروازے کا اصل نام 'مسیتی' (پنجابی میں) یا 'مسجدی'  (اردو میں) تھا جسے بگاڑ کر مستی گیٹ کر دیا گیا۔ یہ روایت زیادہ قابلِ یقین ہے  کیونکہ اس گیٹ کے مقام سے چند گز آگے ایک شاندار "بیگم شاہی یا مریم زمانی مسجد" ہے جو مغل دور کی سب سے قدیم اور پہلی مسجد ہے۔ ۔بدقسمتی سے یہ گیٹ اب موجود نہیں ہے اور یہاں تک کہ وہ جگہ جہاں یہ بنایا گیا تھا اب ایک معمہ بن گیا ہے۔ تمام دروازوں کو انگریزوں نے گرا دیا تھا اور 1900 کی دہائی کے اوائل میں دوبارہ تعمیر کیا گیا تھا۔ گیٹ کے بجائے نسبتاً چھوٹا دروازہ بنایا گیا تھا لیکن اب وہ بھی غائب ہو گیا ہے۔

 



No comments:

Post a Comment

Archive