Search This Blog

Tuesday, February 25, 2025

پاکستان کے خوبصورت ترین مقامات

5۔ اسکردو

سکردو گلگت بلتستان کا ایک اہم شہر اور ضلع ہے۔ سکردو شہر سلسلہ قراقرم اور کوہ ہمالیہ کے پہاڑوں میں گھرا ہوا ایک خوبصورت شہر ہے۔ سکردو ضلع بلتستان کا مرکزی شہر بھی ہے۔ یہاں کے خوبصورت مقامات میں دیوسائی شنگریلا جھیل، سدپارہ جھیل، کچورا جھیل اور کت پناہ جھیل وغیرہ شامل ہیں۔ ہر سال لاکھوں ملکی و غیر ملکی سیاح سکردو کا رخ کرتے ہیں۔

(منٹھوکھا آبشارکی تصویر  میرے بیٹے سلمان علی کی البم سے لی گئی ہے)

اسکردو میں بسنے والے لوگ بلتی زبان بولتے ہیں جو تبتی زبان کی ایک شاخ ہے ۔ اسکردو کے لوگ انتہائی ملنسار، خوش مزاج، پر امن اور مہمان نواز ہیں۔سکردو بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے، جس کی آبادی تقریباً اڑھائی لاکھ قریب ہے۔ سکردو شہر، بلتستان کا تجارتی مرکزئ ہونے کے ساتھ ساتھ صحت، تعلیم اور سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے، سکردو ہی بلتستان سے گلگت اور ملک کے دیگر شہروں کی جانب آمدورفت کا ذریعہ بھی ہے، جہاں بلتستان کا واحد کمرشل ائیرپورٹ اور بسوں کا اڈا بھی موجود ہے، سکردو شہر سے ہو کر ہی دنیا کے بلند قدرتی پارک دیوسائی اور دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو تک جایا جا سکتا ہے۔یہ دریائے سندھ اور شگر کے سنگم پر وادی سکردو میں سطح سمندر سے تقریباً 2,500 میٹر (8,202 فٹ) کی اوسط بلندی پر واقع ہے۔ یہ قراقرم پہاڑی سلسلے کے آٹھ ہزار میٹر اونچی چوٹیوں کے سلسلے کے  لیے ایک اہم گیٹ وے ہے۔ اس خطے سے گزرنے والا دریائے سندھ قراقرم کو لداخ کے سلسلے سے الگ کرتا ہے۔ گلگت  اسکاؤٹس انگریزوں کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر کی فورس جو سرحدی دفاع کے لیے گلگت میں تعینات تھی، نے جموں و کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ الحاق کی خبر سن کر 31 اکتوبر 1947 کو آپریشن دتہ خیل شروع کیا۔ ان کے ساتھ بونجی میں تعینات جموں و کشمیر اسٹیٹ فورسز کی 6ویں بٹالین کے باغی شامل ہوئے، انہوں نے بقیہ بٹالین کو تباہ کر دیا اور اس کے کمانڈر کرنل عبدالمجید کو قید کر دیا۔ گلگت سکاؤٹس اور باغیوں کی مشترکہ افواج کو آزاد کشمیر کی عارضی حکومت نے لیفٹیننٹ کرنل اسلم خان کی کمان میں رکھا تھا۔اسلم خان نے فوجیوں کو 400 جوانوں کی تین افواج میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک میجر احسان خان کی سربراہی میں "Ibex فورس" کو سکردو لینے کے لیے تعینات کیا۔

 

 


 

No comments:

Post a Comment

Archive