Search This Blog

Friday, October 17, 2025

دار چینی اور میانہ روی

(پسی ہوئی دار چینی کی تصویر یاہو نیوز سے لی گئی)

دنیا کا سب سے بڑا ادارہ  ایف ڈی اے (فوڈ اینڈ ڈرگ ایدمنسٹریشن )جو ہماری صحت کے لئے بہت فکر مند رہتا ہے اس نے ساٹھ کی دہائی میں کہا کہ ناولجین  دوائی  کی گولیاں جو عام طور سے سردرد ختم کرنے لے لئے استعمال ہؤا کرتی تھیں وہ بند کردی جائیں کیونکہ اس سے کینسر ہوتا ہے اور اس کے بعد سے آج تک بے شمار دوائیاں اور کھانے پینے کی اشیاء پر پابندی لگائی جا چکی ہے اور وجہ کینسر  کو روکنا بتایا جاتا ہے لیکن اسی تیزی اور شدت کے ساتھ جو کینسر پھیلتے ہوئے میں نے دیکھا ، خدا دشمن کو نہ دکھائے۔ میری والدہ کو مکمل طور پر کینسر شدہ کلیجی کا شکار بتایا گیا اور چھہ ماہ کی بقیہ زندگی، لیکن اس کے بعد وہ تیس سال زندہ رہیں اورجسم پر فالج ہونے کے بعد انتقال ہؤا۔ میری بیوی کی زبان پر چھالہ ہؤا، آپریشن کے ذریعے کاٹ کر نکال دیا کیونکہ کینسر کا چھالہ تھا اور اس کی روک تھام کے لئے آپریشن کیا گیا لیکن ایک سال کے اندر ایک پھیپھڑہ مکمل کینسر کی لپیٹ میں آگیا اور اس کے بعد اوپر دماغ کی جانب بڑھنے اور وفات پانے میں محض ایک ماہ لگا۔ اب  کل کی خبر ہے کہ دار چینی میں سیسہ ہوتا ہے اس لئے اس کو بند کر دیا جائے کیونکہ اس سے کینسر ہوتا ہے۔(کیٹ مرفی، رپورٹر ، جمعرات، 16 اکتوبر 2025 کو شام 5:59 بجے GMT+5)۔اس رپورٹ کے مطابق اضافی دار چینی برانڈز کو واپس منگوائی جانے والی مصنوعات کی موجودہ فہرست میں شامل کیا گیا ہے جن میں لیڈ  (سیسہ) کی بلند سطح ہوتی ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ صحت کے منفی اثرات اور اعصابی مسائل کا سبب بن سکتی ہے، بشمول چھوٹے بچوں میں سیکھنے کی معذوری۔79 سال 9 ماہ کی عمر میں میں جس نتیجے پر پہنچا ہوں وہ یہ ہے کہ اللہ کے بھیجے ہوئے تمام پیغمبروں نے زندگی کے ہر پہلو میں اعتدال پسندی  یعنی  میانہ روی کا سبق دیا جیسا کہ قران میں بار بار ذکر ہے: قرآن اعتدال کے تصور کو ایک بنیادی اصول کے طور پر قائم کرتا ہے جس میں زندگی کے تمام پہلوؤں، بشمول عبادت، خرچ اور سماجی معاملات کے لیے متوازن نقطہ نظر پر زور دیا گیا ہے۔ اس اصول کے لیے عربی اصطلاح وسطیہ ہے، جس کا مطلب ہے "درمیانی راستہ،" "انصاف پسندی" یا "متوازن۔"اعتدال پر بنیادی آیات: سورۃ البقرہ (2:143) ’’اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک متوازن امت بنایا ہے کہ تم لوگوں پر گواہ ہو گے اور رسول تم پر گواہ ہوں گے‘‘۔ یہ آیت مسلمانوں کو ایک متوسط ​​قوم کے طور پر ثابت کرتی ہے، جو غلو اور غفلت کی انتہا کے درمیان کھڑا ہے، جو کہ پچھلی امتوں کی خصوصیت تھی۔سورۃ الفرقان (25:67) ’’اور وہ لوگ ہیں جو خرچ کرتے وقت اسراف یا بخل سے خرچ نہیں کرتے بلکہ ان میں سے ہمیشہ اعتدال کے ساتھ ہوتے ہیں‘‘۔ یہ آیت "رحمٰن کے بندوں" کو بیان کرتی ہے جو فضول خرچی اور کنجوسی دونوں سے پرہیز کرتے ہوئے مالی معاملات میں متوازن انداز اپناتے ہیں۔سورۃ الاسراء (17:110): "اپنی نمازیں زیادہ اونچی آواز سے یا خاموشی سے نہ پڑھیں بلکہ ان کے درمیان راستہ تلاش کریں۔" یہ آیت عبادت میں اعتدال کا ایک خاص حکم فراہم کرتی ہے، مومنوں کو اپنی آواز کی تلاوت میں غلو سے بچنے کی ہدایت کرتی ہے۔سورۃ القصص (28:77) "لیکن اس چیز کے ذریعے تلاش کرو جو اللہ نے تمہیں دیا ہے، آخرت کا گھر، اور دنیا میں سے اپنا حصہ مت بھولو۔" یہ آیت مذہبی فرائض کی ادائیگی اور اس زندگی کی جائز لذتوں سے لطف اندوز ہونے کے درمیان توازن قائم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے، انتہا پسندی اور دنیاوی خواہشات میں مکمل غرق دونوں کو رد کرتی ہے۔سورہ لقمان (31:19): "اور اپنی رفتار میں اعتدال اختیار کرو اور اپنی آواز کو پست رکھو، بے شک آوازوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ آواز گدھوں کی ہے۔" یہ آیت اپنے معنی میں اعتدال کی ترغیب دیتی ہے، جس میں چلنے اور بولنے کے لیے متوازن نقطہ نظر شامل ہے۔ دنیاوی خواہشات کی تکمیل میں انتہا پسندی تمام بیماریوں کی ماں ہے۔


 

No comments:

Post a Comment

Archive