Search This Blog

Friday, October 31, 2025

جاپان کا چوتھا سفر

(راستہ پوچھنے پر ہوٹل تک چھوڑنے والی کی تصویر ذاتی البم سے)

جاپان کا ملک ایک الگ ہی دنیا ہے اس لئے بار بار جانے کو دل چاہتا ہے لیکن مستقل رہنے کا مَن نہیں ہوتا۔اس کی کئی وجوہات ہیں۔بار بار جانے کی خواہش اس لئے کہ  لوگوں کا اخلاق اور ملنساری ایسی کہ مکمل اجنبی بھی ایسے لگیں کہ برسوں سے جان پہچان ہو اور مستقل رہنے کا ارادہ اس لئے نہیں ہو پاتا کہ ڈھنگ کی زندگی گذارنے کے معیار کے حصول کے لئے اپنی مرضی کا کام کرنے کے مواقع تو دور کی بات ، کوئی بھی کام کرنا نہایت ہی مشکل نظر آتا ہے۔ اور ہاں اچھے معیار کا کام مل جائے تو اجنبیوں کے ساتھ ہمیشہ رہنا انسان کی فطرت میں شامل نہیں شاید۔جاپان کے لوگ باقی تمام دنیا کے لوگوں سےگھل مل کر نہیں رہ پاتے اس کی وجہ ان کا مزاج ہے جس میں وقت کے ساتھ تبدیلی بھی نہیں آتی۔یہ میرا اپنا تجربہ ہے، ہو سکتا ہے آپ کے احساسات اس سے مختلف ہوں ۔جاپان کو دنیا کے نقشے پر دیکھیں تو واضح طور پر دنیا سے الگ تھلگ جزیرہ ہے جس کی خشکی کی سرحدیں کسی اور ملک سے نہیں ملتیں لیکن ایسے تو اور بھی کئی ممالک ہیں، مگر ان میں اور جاپان میں فرق یہ ہے کہ اُن ممالک میں سیاحوں کا آنا جانا اس قدر فراوانی سے ہوتا ہے کہ ان کے مقامی باشندوں کے چال چلن اور طور طریقے بھی سیاحوں سے متاثر ہونے لگتے ہیں جب کہ جاپان  دیکھنے اور اس کی سیر تفریح کا شوق بھی بوجوہ دیگر دنیا کے لوگوں میں نہیں پایا جاتا۔غور طلب بات ہے کہ مغربیت کا رنگ تقریباً دنیا کے ہر ملک پر چڑھ چکا ہے لیکن مغربی تہذیب جاپان پہنچتے پہنچتے راستے میں کہیں تھک گئی خواہ ایشین ممالک سے گذرتی ہوئی آرہی ہو یا بحرالکاہل کی جانب سے۔ایک وجہ مغربی ایٹم بم کی تباہی بھی ہو سکتی ہے اور دوسری علامہ محمد اقبال کا قول "مشرق مشرق ہے اور مغرب مغرب" جس میں مشرق شاید صرف جاپان کے لئے استعمال کیا گیا ہو۔دنیا گول ضرور ہے لیکن جب بھی کبھی کاغذ پر دنیا کے نقشے کو پھیلایا جاتا ہے تو سب سے مشرق میں واقع ایک جاپان ملک ہی دیکھنے میں آتا ہے۔جاپان کے بارے میں دلچسپ حقائق:مربع  کی شکل کے تربوز ، وینڈنگ مشینیں تقریبا ہر چیز فروخت کرتی ہیں، کام کے دوران  سونا معاشرتی طور پر قابل قبول ہے، اور برفانی بندر گرم چشموں سے محبت کرتے ہیں۔

ایک رات  واپس ہوٹل آتے ہوئے راستہ بھول گیا، پیدل چلتے چلتے بھٹک گیا، رات کے تین بج گئے، ایک لڑکی سائیکل پر جارہی تھی، رُک کر مجھ سے پوچھا "کہاں جانا ہے" میں نے ہوٹل کا نام بتایا ، وہ اپنے ساتھ لے کر پیدل چل پڑی، میرا سامان بھی لے لیا   اور چند منٹ کی مزید واک کے بعد ہوٹل آگیا جہاں چھوڑ کر  چلی گئی، ایسا دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہؤا ، یہ جاپان تھا جس کے ڈھنگ ہی نرالے ہیں۔


 

No comments:

Post a Comment

Archive