![]() |
(پونے 8 ماہ کی عمر سے پونے 80 سال کی عمر تک کی تصاویر میری ذاتی البم سے)
سنا ہے مرنے سے پہلے انسان کی پوری زندگی ایک فلیش بیک کی طرح اس کی
آنکھوں کے سامنے چلتی ہے۔ وہ فلیش بیک کتنا اذیت ناک ہو سکتا ہے اگر وہ پچھتاووں
سے بھرا ہو۔آسٹریلیا کی ایک نرس نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں اس نے اپنے پندرہ
مریضوں کے پچھتاوے بتائے کیونکہ وہ ان مریضوں کی دیکھ بھال کرتی ہے جن کے مرض کا کوئی علاج
نہیں ہوتا اور وہ تقریباً بسترِ مرگ پر ہوتے ہیں ۔ان سب کا مرض الگ الگ تھا اور آپس میں کوئی
تعلق بھی ان کا نہ تھا۔ پھر بھی پندرہ لوگوں نے یہی پچھتاوے بتائے جو ان کے من میں
تھے۔
1۔کاش
میں نے اپنی زندگی اپنے حساب سے جی ہوتی یہ پرواہ کرے بغیر کہ لوگ کیا سوچیں گےاور
ان لوگوں میں سے ایک انسان بھی ان سے ملنے نہیں آیا جب وہ موت کے بہت ہی قریب ہیں۔
2۔مردوں کا سب سے تکلیف دہ پچھتاوا کہ کاش میں نے پیسے کمانے ،
اپنی اور اپنے بچوں کی زندگی اچھی گزارنے کے لئے اتنا کام نہ کیا ہوتا بلکہ کچھ
وقت بھی ان کو دیا ہوتا جو اب ان کے پاس
نہیں۔
3۔کاش کچھ وقت اپنے والدین کو دیا ہوتا، کاش اپنے بچوں کو بڑا ہوتے
دیکھا ہوتا وغیرہ وغیرہ۔
4۔کاش میرے من میں
جو بات تھی وہ میں نے اپنی ماں سے کہہ دی ہوتی کہ میں تم سے کتنا پیار کرتا ہوں،
کاش میں نے اپنے بھائی سے اپنے دل کی بات کہہ دی ہوتی، کاش میں اپنے دوست سے کہہ
دیتا کہ فلاں وقت تم نے میرا کتنا دل دکھایا۔ اب تو وقت ہی نہیں بچا کہنے کا اور
نہ ہی وہ قریب میں کہیں ہیں جو ان سے کہہ پاؤں۔
5۔اپنے دوستوں کو
کھو دینے کا پچھتاوا کیونکہ اپنی ترجیح میں دوست شامل ہی نہ رہے اور آہستہ آہستہ
سب دور جاتے گئے۔ فون پر رابطہ رکھا ہوتا، کبھی وڈیو چَیٹ کر لی ہوتی یا کبھی
چھٹیوں میں کوئی اکھٹے ہوکر پکنک منائی ہوتی۔
6۔ ہر مرتے انسان
نے اس بات کا پچھتاوا ضرور کیا کہ میں اپنی خوشی کیوں نہ جیا، ہمیشہ یہ سوچ کر کہ
یہ خوشی کسی اور سے جُڑی ہے پھر کبھی دیکھیں گے۔ ہماری خوشی کا کنٹرول ہمارے اپنے
ہاتھوں میں ہے۔اپنی خوشی زندگی جی لیں تو مرتے وقت یہ پچھتاوا نہ ہو۔
7۔ مرتے وقت ایک انسان نے بھی یہ نہ کہا کہ
کاش میں ایک پلاٹ اور لے لیتا، کاش میں ایک بنگلہ اور بنا لیتا، کاش میں ایک نئی
گاڑی اور لے لیتا۔مادّی چیزوں کا پچھتاوا کسی کو نہیں تھا ، ہر مریض ان باتوں کا
پچھتاوا کر رہا تھا جو وہ کر سکتا تھا، اس کے اختیار میں تھیں لیکن نہ کیایعنی زندگی
اپنی مرضی سے نہ جیا۔
الحمدُ لّلہ میں نے اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزاری ہے
اور کسی قسم کا کوئی پچھتاوا نہیں ۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ میں کسی تصویر میں
پریشان ہوں تو ضرور بتائیے تاکہ میں بھی کچھ پچھتا لوں ، وقت کا کوئی پتہ نہیں
ابھی ہے یا بعد میں کبھی۔

No comments:
Post a Comment