یہ بلاگ تلاش کریںMusarratsyed Ali

جمعرات، 8 جنوری، 2015

خالقِ کائنات کا پہلا سبق



آجکل کتاب پڑھنے کا ہمارے پاس بالکل وقت نہیں۔ کالم، آرٹیکل یا مقالہ پڑھنے میں مادری زبان یا مشکل الفاظ کی وجہ سے ان کے معنیٰ یا تشریح میں بھی وقت لگ جاتا ہے۔پوسٹ مین کی طرح ایک جانب سے آئی ڈاک  ایک ہی لمحے میں بہت سے لوگوں کو بھیجنا، لائک یا پسند کرنے کے لئے ایک کلک کرنا پڑتا ہے  لیکن اس میں بھی تصویر یا وڈیو ہو تو توجہ طلب ہوتی ہے خوا وڈیو پوری دیکھنے کا وقت نہ بھی ہو۔ سب سے کم وقت ٹویٹ میں درکار ہوتا ہے لیکن اس میں بھی تصویر کے بغیر دلچسپی کم کم ہوتی ہے۔ اسی تمہید کی بنیاد پر میں نے اپنی تصویر لگائی ہے ورنہ موضوع کے لحاظ سے کسی طرح بھی مناسب نہیں۔ تصویر بھی ڈھونڈ کر ایسی نکالی تاکہ محض "لائک" نہ کی جائے بلکہ وقت نکال کر اس پر اعتراضات کی بھرمار ہو۔ کوئی کہے اتنی خوفناک مونچھیں، ڈاڑھی ہی رکھ لیتا یہ کوئی اسلامی حلیہ ہے۔ افسوس سوشل ویب سائٹس پر "Dislike" اور "Un-favorite" کا آپشن نہیں۔ لہٰذا میرا اصل موضوع ہے "اختلاف اور  اس کا ردِّ عمل"۔
                تاریخ کے مطابق فرشتوں کے سردار نے خالقِ کائنات سے اختلاف کرتے ہوئےآدم کے سامنے جھکنے سے اختلاف کیا وہ  اپنے اختیارات کے تحت اس کو ہٹا کر  نمبر دو کو سردار بنا سکتا تھا یا اس کو نیست و نابود کر سکتا تھالیکن اس نے  اس نا فرمانی کو برداشت کیا اور یہ تھا آدم کے لئے پہلا سبق۔ اگر اس پہلے سبق پر عمل کیا ہوتا تو آج جو بنی نوع انسان کا حشر ہے یہ نہ ہوتا۔برداشت کی حد ختم ہونے لگے تو صبر کی ابتدا ہوتی ہے، صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کو آئے تو شکر کا سہارالینا پڑتا ہے لیکن یہ باتیں کہنا اور لکھنا آسان ہے کیونکہ میں ایک ادنیٰ سا عام انسان ہوں۔ وہ انسان جو تھوڑی سی طاقت حاصل کر لیتے ہیں وہ "جس کی لاٹھی اس کی بھینس" یعنی "Might is Right" کا فارمولہ استعمال کرتے ہوئے اپنا مقام اور فرائضِ منصبی بھول جاتے ہیں اور انھیں یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ قادرِ مطلق ((Almighty نے تو یہ نہیں کیا۔ خالقِ کائنات کی زمین پر زبردستی قبضہ کر کے اپنے ریاست بنا کر اپنی سلطنت قائم کرنا خواہ اس کے لئے جاپان پر ایٹم بم گرانا ہو، مغلوں کی طرح برِّ صغیر پر حملے کرنا ہو، ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح  برِّ صغیر پر تسلّط حاصل کرنا ہو یا مذہب کے نام پر اس کا حصّہ بقرہ کرنا ہو ، فلسطینیوں کو مار بھگا کر اسرائیل کی بنیاد رکھنی ہو اور اب موجودہ دور میں  مذہبی فرقہ پرستی کی بنیاد پر عرب دنیا  اور پاکستان کا امن  برباد کرنا ہو یہ سب کچھ اسی فارمولہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے۔نیّتوں میں فطور ہو  تو بنی نوع انسان کی فلاح کی بجائے منافقانہ  اقوامِ متحدہ، اسلامی ممالک کی تنظیم، کیمپ ڈیوڈ معاہدات، این آراو   اور ایم ایف این وغیرہ جیسے ڈھکوسلے سامنے آتے ہیں اور موجودہ تباہی و بربادی سامنے آتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ہماری زمین کے اوقات اور ہم

  بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہماری زمین ایک سیارہ ہے اور دیگر سیاروں کی مانند خلا میں معلق ہے اس کا محور 23.5  درجے پر جھکا ہؤا ہے ۔ محوری جھکاؤ ک...