یہ بلاگ تلاش کریںMusarratsyed Ali

بدھ، 26 اپریل، 2017

اللہ کا شکر و بندے کا شکریہ ادا کرنے کے اثرا ت

کسی انسان سے حسد کرنا ایسا ہی ہے جیسے اللہ سے حسد کرنا۔ حسد کا مطلب ہے کہ کسی دوسرے انسان کی کسی بھی شے کے بارے میں یہ خیال آنا کہ یہ جس شے کا مالک ہے، میں اس کا نہیں ہوں،  اور اگر میں نہیں ہوں تو وہ کیوں ہے؟ یہ وہ سوچنے کا انداز ہے جس میں منفی پہلو نہایت نمایا ں ہے۔ جبکہ ذرا سا  زاویہ بدلنے سے اس کو مثبت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور وہ اس طرح کہ میں یہ سوچوں کہ اگر دوسرا انسان کسی شے کا مالک ہے تو یہ اس کو اللہ کی عطا ہے اور "کاش" لگائے بغیر اپنے آپ سے سوال کروں کہ میں کیوں نہیں اس شے کا مالک؟ یہ "شے" ظاہری بھی ہو سکتی ہے اور باطنی بھی کیونکہ ہر انسان ان ہی دو اشیاء کا مرکب ہے۔ ظاہری میں  انسان کی شکل و صورت، حسن و جمال، صحت و توانائی جیسی اشیاء شامل ہیں جبکہ باطنی میں ذہنی صلاحیت، روحانی پاکیزگی اور ان دونوں کے نتیجے میں وجود میں آنے والی مال و دولت اور ذہنی و قلبی سکون و اطمینان شامل ہیں۔ اگر انسان کو ذہنی و قلبی سکون حاصل ہے تو  اور اگر نہیں حاصل تو بھی اللہ کی عطا ہے جو انسان کی مثبت یا منفی سوچ و عمل کے مطابق اس کو عطا ہوتی ہے۔

ایک اچھا انسان وہ ہے جو مثبت سوچ رکھنے کی حتیّٰ الوسع کوشش کرے، اس کے مطابق عمل کرے اور ہر قسم کے نتیجہ کی صورت میں صبر و شکر کا انداز اپنائے۔ جب کسی دوسر ے انسان کی اپنے سے زیادہ اچھی صورت دیکھے تو اللہ کی تعریف کے ساتھ شکر عطا کرے کہ وہ یہ دیکھ سکتا ہے۔ کسی کی ذہنی صلاحیت اس درجہ کی ہو کہ دنیا میں اس کو ایک بلند مقام حاصل ہو تو سوچے کہ خود بھی اپنی ذہنی صلاحیت کو اس حد تک تو بلند کرے جس تک اس کی استطاعت ہے اور جس مقام تک بھی پہنچے تو قلبی سکون کے حصول کے لئے اللہ کا شکرادا  کرے ،  صبر خود آجائیگا۔ اسی طرح کسی دوسرے کی شہرت و مال و دولت کے بارے میں تنقیدی سوچ کے بجائے اس کو اللہ کی دین اور اپنے آپ سے سوال کہ آخر کیا وجہ ہے مجھے یہ مقا م حاصل نہ ہو سکا۔ سارے جوابات بھی اپنے ہی گریبان سے دستیاب ہوتے ہیں۔ گویا اللہ کا شکر ادا کرنے سے ایک اچھا انسان اپنے آپ کو حسد سے محفوظ کر لیتا ہے اور حسد ایک دیمک کی مانند انسان کو باطنی طور پر کھاتی ہے جس کے منطقی اثرات ظاہری طور پر بھی بہت جلد نمایاں ہونے لگتے ہیں۔ جن سے بچنے و جسمانی و روحانی توانائی کے حصول کے لئے  اللہ کے بندوں کا شکریہ ادا کرنا ایک لازم امر باقی رہ جاتا ہے۔ ہم چھوٹی سی بات پر بھی کسی کا شکریہ ادا کریں توایک اطمینانی کیفیت اپنے اندر محسوس ہوتی ہے (کبھی آزما کر دیکھیں)۔جس انسان کا شکریہ ادا کیا جائے اس کے ذہن میں بھی یکدم ایک نرم گوشہ وجود میں آتا ہے جس کی وجہ سے اس کے ردِّ عمل میں یکسر تبدیلی آجاتی ہے۔ سائنسی تحقیق ایک عرصہ پہلے یہ ثابت کر چکی ہے کہ  انسان کے جذبات و احساسات انسان کے دماغ میں موجود مختلف کیمیائی مادّوں کے مرہونِ منّت ہوتے ہیں۔ انسان کے اعمال کے ردِّ عمل کے نتیجہ میں ان کیمیائی مادوں میں ردو بدل ہوتا ہے، گویا کیمیائی مادے اور انسان کے اعمال براہِ راست ایک دوسرے  کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔ پہلے سے دوسرے کو اور دوسرے سے پہلے کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اسی لئے نفسیاتی مریض کو دی جانے والی دوائیاں محض اس کو سلانے کے لئے نہیں بلکہ اس کا مزاج اور اس کی سوچ تبدیل کرنے کے لئے ہوتی ہیں، جن کے طویل عرصہ استعمال سے مریض کی شخصیت یکسر تبدیل ہو جاتی ہے۔ 

اللہ کا شکر اور انسان کا شکریہ ادا کرتے رہیں، ذہنی سکون و اطمینانِ قلب حاصل ہو گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

A Historical Day 9 May 2023

  :مئی 9،  2023  کے حوالے سے چند گذارشات   فطرت کے اصولوں سے ہٹ کر کچھ کرنا اتنا آسان بھی نہیں اور اگر کوئی ایسا کرنے کی جراؑت کرے تو اس کا ...