یہ بلاگ تلاش کریںMusarratsyed Ali

ہفتہ، 11 نومبر، 2023

ہماری زمین کے اوقات اور ہم

 

بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہماری زمین ایک سیارہ ہے اور دیگر سیاروں کی مانند خلا میں معلق ہے اس کا محور 23.5  درجے پر جھکا ہؤا ہے ۔محوری جھکاؤ کی وجہ سے تمام سیاروں کے موسم میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے۔ زمین پر بھی موسم کی تبدیلی جو سردی، گرمی، خزاں اور بہار کی صورت میں ہوتی ہے وہ زمین کے 23.5 درجے محوری جھکاؤ کی وجہ سے ہی ہوتی ہے۔سورج خلا میں ایک ساکت ستارہ ہے جس کے بارے میں ابھی تک بہت کم معلومات ہو پائی ہیں یعنی اس سے مختلف قسم کی شعاعیں خارج ہورہی ہیں جیسے الیکٹرومیگنیٹیک (ریڈیائی)  لہریں۔ان لہروں  سے زمین سمیت دیگرستاروں و  سیاروں پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں آج ہمارا موضوع ہے، بلکہ ہماری زمین پر اور بالخصوص ہم انسانوں پر ۔ کیونکہ  سورج کے بارے میں دیگر معلومات یعنی دن ورات ، موسمیاتی تغیرات وغیرہ اب تک بیشتر لوگوں کی معلومات میں شامل ہو چکے ہیں۔

الیکٹرو میگنیٹک  یا ریڈیائی لہروں   کے انسانی جسم پر مثبت اثرات بھی ہیں اور منفی بھی۔ میڈیکل سائنس مین ان لہرون کے ذریعے مختلف قسم کی بیماریوں کی تشخیص  کی جاتی ہے اور کافی حد تک علاج بھی لیکن اس کے دیر پا اثرات میں انسانی جسم کو نقصان ہی پہنچتا ہے چنانچہ بیماریوں کے بارے میں تشخیص   و علاج کے دوران ان لہروں کی نہایت کم طاقت استعمال کی جاتی ہے۔جسم کے مختلف اعضاء  کو نقصانات میں انسانی دماغ کو منفی سوچ مہیا کرنا بھی ان لہروں کے کھاتے میں آتا ہے۔ طبیعت میں گرانی، جسم میں سستی و تھکاوٹ  اور کسی حد تک مایوسی کا سبب بھی یہی الیکٹرو میگنیٹک لہریں ہیں جو بالآخر ڈیپریشن کا باعث بنتی ہیں۔

ان الیکٹرومیگنیتک یا ریڈیائی لہروں کی طاقت زمین کے تمام حصوں پر ایک جیسی نہیں ہوتی اور نہ ہی ہر وقت ایک جیسی ہوتی ہے بلکہ چوبیس گھنٹوں کی زمین کی گردش کے دوران ہر لمحہ ان کی طاقت کے اثرات تبدیل ہوتے رہتے ہیں چنانچہ زمین کے کسی بھی حصہ یا ملک میں دن میں اور رات میں بالکل مختلف طاقت و اثرات ہوتے ہیں بالکل ایسے جیسے دھوپ  میں انسانی جسم کو فائدہ بھی ہے اور زیادتی کی صورت میں نقصان بھی، اسی طرح ان ریڈیائی یا الیکٹرومیگنیٹک  لہروں کے انسانی جسم کو فائیدے و نقصانات بھی مختلف اوقات میں مختلف ہوتے ہیں چنانچہ رات کے پچھلے پہر ان لہروں کے اس قدر منفی اثرات ہوتے ہیں کہ اللہ کی پناہ مانگے بغیر انسان کا ذہنی و جسمانی طور پر تندرست رہنا تقریباً ناممکن ہے۔ لہٰذا زمین پر بسنے والے وہ انسان یا ممالک جہاں  ان لہروں کی طاقت کی شدت پائی جاتی ہے ان میں رات کا ہونا لازم ہے اور رات کا پچھلا پہر طویل ہونا بھی بالکل اسی طرح جیسے سورج طلوع ہوتے وقت اس کی شاعیں کیا نقصان پہنچاتی ہیں اور غروب ہوتے وقت کس طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں یہ سب کو معلوم ہے۔

بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ صبح  سورج طلوع ہونے کے فوراً بعد واک پر جانا اور سورج غروب ہو تے ہی گھر واپس لوٹ آنا چھوٹے بچوں کی بنیادی تربیت میں شامل ہوتا ہے اس کی سب سے اہم وجہ سورج سے نکلنے والی شعاعوں کی منفی اثرات سے بچوں کو محفوظ رکھنا اور مفید اثرات سے مستفیض ہونا شامل ہوتا ہے۔بیشتر مذہبی عقائد میں رات کے پچھلے پہر اپنے اپنے طریقے سے عبادت کرنا بھی تاریخ میں ریکارڈ پر موجود ہے بلکہ جن ممالک میں رات نہیں ہوتی وہاں بھی زمین کی گردش کے حساب سے ایک نہ ایک وقت ایسا ہوتا ہے جب ان لہروں کی شدت اپنے جوبن پر ہوتی ہے وہاں بھی کچھ ایسا بندوبست کی جاتا ہے کہاانسان کا ذہن ان ریڈیائی لہروں کے منفی اثرات سے محفوظ رہ پائے۔

درج بالا تمام تحقیق شدہ مواد کی روشنی میں یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ جن ممالک میں راتیں خاصی طویل ہوتی ہیں ان میں رات کے پچھلے پہر مایوسی  یاڈیپرشن کا شدید حملہ ہوتا ہے، اکثر انسان سوتے سوتے اٹھ بیٹھتا ہے، کبھی وہ شدید گرمی کا بہانہ بناتا ہے اور کبھی شدید سردی کے احساس کا، اکثر و بیشتر  تو لوگ خوفناک خواب کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں کہ اس کی وجہ سے وہ شدید گہری نیند سے جاگ گئے اور کافی دیر تک ان پر ایک عجیب سی مایوسی نمایاں ہوتی ہے، بسا اوقات لگاتار کئی راتوں کے بعد تو انسان مسقل ڈیپریشن کا شکار ہو جاتا ہے اور اس کے علاج کے لئے ڈاکٹروں کا رخ کرتا ہے۔بزرگوں نے اپنے اپنے عقیدے کی بنیاد پر اسی وجہ سے رات کے پچھلے پہر اٹھ کر عبادت کی نصیحت کی۔ اب تو ایسے وقت میں اٹھ کر انسان کسی نیک تعمیری کام میں مصروف ہوجائے تب بھی اس کی سوچ مثبت رہتی ہے اور وہ دیگر لوگوں  کی نسبت زیادہ صحت مند رہتا ہے۔کیو نکہ وہ جو بھی کام کر تا وہ ایک طرح سے عبادت میں ہی شمار ہوتا ہے۔    وما علینا الاالبلٰغ

 



 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

ہماری زمین کے اوقات اور ہم

  بچہ بچہ جانتا ہے کہ ہماری زمین ایک سیارہ ہے اور دیگر سیاروں کی مانند خلا میں معلق ہے اس کا محور 23.5  درجے پر جھکا ہؤا ہے ۔ محوری جھکاؤ ک...