تمام بیان شدہ باتوں کے حتمی نتیجے میں ہمارا جسم ایک اکائی کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا بلکہ اس کے اثرات ہمارے ارد گرد کے لوگوں اور تمام معاشرہ پر عیاں ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔چنانچہ ایک فردِ واحد کے علاوہ اگر چند افراد ایسے اور پائے جائیں جن کے اعمال فطرت سے ہم آہنگ نہ ہوں تو پورا معاشرہ اثر انداز ہونے لگتا ہے۔گویا اب ہمیں اپنا آپ درست نہیں کرنا ہوتا بلکہ پورے معاشرے کی اصلاح درکار ہوتی ہے جس کے لئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہوتی ہے جس میں سے ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ فطرت سے ہم آہنگ ہونے کے بارے میں پڑھنے کے لئے کتابیں اور دیکھنے کے لئے ڈاکومنٹری فلمیں موجود ہوں تاکہ ہم انسان ان سے مستفید ہو سکیں۔
(Weisweiler جرمنی میں جرمن
یوٹیلیٹی RWE کے Weisweiler کول پاور پلانٹ
کا ایک منظر، 17 جنوری 2023 REUTERS/Wolfgang
Rattay/File)
ابھی ہم فطرت کے نظام سے ہم آہنگی کو ایک انسان کے جسم کی حد تک کا تذکرہ کر رہے تھے اور تھوڑی سی جھلک ایک معاشرے تک کی بھی دیکھی۔ ابھی تو ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ انسانوں کے فطرت کے نظام سے غیر آہنگ ہونے سے روئے زمین اور اس کے ماحول پر کس قدر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔گھر کے اندر موم بتی جلانے سے تھوڑی سی روشنی ہوتی ہے اور معمولی سی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس بھی پیدا ہوتی ہے۔روشنی تو ٹھیک ہے، ہماری ضرورت ہے لیکن کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس ہماری صحت کے لئے ایک منفی عنصر ہے جو کہ کوئلہ، لکڑی وغیرہ جلانے سے بہت زیادہ پیدا ہوگی اور یوں اس کی مقدار زمین کے اطراف کے ماحول میں بڑھتی چلی جائیگی جب ہم بڑے پیمانے پر لکڑی، کوئلہ جلائیں گے اور خاص طور پر ایسی فیکٹریاں اور ریلوے انجن جو لکڑی اور کوئلے سے چلتے ہیں۔ فضا میں چاروں جانب کاربن کی موجودگی سے انسانی صحت پر تو برے اثرات پڑیں گے ہی لیکن زمین پر موجود دیگر مخلوقات کی زندگیاں بھی دشوار ہو جائیں گی، گویا ہم فطرت کے پورے نظام کو آلودہ کر یں گے لہٰذا انسانی زندگی کے ارتقاء اور فطرت کے نظام کی ہم آہنگی برقرا رکھنے کے لئے ہمیں ایسے اقدامات اٹھانا پڑیں گے جن میں ایک خاص قسم کا توازن ہو۔
No comments:
Post a Comment