Search This Blog

Thursday, June 19, 2025

نظر انداز کر کے متاثر ہونا

یوں تو کئی لوگ ہیں جن کو دیکھ کر حوصلہ بڑھتا ہے مزید بہتر طریقے سے زندہ رہنے کا لیکن ان سے کبھی پوچھنے کی ضرورت پیش نہ آئی کہ آپ کس کو دیکھ کر زندہ ہیں، ہاں وہ خود ہی بتا دیں تو اور بات ہے۔

شمس النساء کھانا پکاتے ہوئے میرے کیمرے سے لی گئی تصویر 

 یہاں انگلینڈ میں ایک ایسی ہی خاتون سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا جن کو دیکھ کر ہی نہیں بلکہ قریباً چار گھنٹے دلچسپ اور سیر حاصل گفتگو کے دوران جو انھوں نے میرے لئے رات کا کھانا تیار کیا تو جوانی یاد آگئی جب کوئی لڑکی باورچی خانے میں کھانا بنا رہی ہوتی اور میں وہیں کھڑا اسے اپنی کہانیاں سناتے ہوئے اس کے انداز پر نظریں جمائے ہوتا تھا۔ البتہ ان خاتون کے ساتھ صورت حال ذرا مختلف تھی، یہ مجھ سے عمر میں پانچ سال بڑی ہیں اور اپنی کہانیاں وہ سنا رہی تھیں۔ ان کے آئیڈیل صادقین صاحب تھے ، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔سید صادقین احمد نقوی (پیدائش: 30 جون 1923ء– وفات: 10 فروری 1987ء) پاکستان کے شہرہ آفاق مصور، خطاط اور نقاش تھے جنہیں صادقین کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اُن کی وجہ شہرت اسلامی خطاطی اور مصوری ہے۔صادقین کی خطاطی اور مصوری اتنی منفرد اور اچھوتی تھی کہ ان کے دور ہی میں ان کے شہ پاروں کی نقل ہونے لگی تھی اور بہت سے مصوروں نے جعلی پینٹنگز بنا کر اور ان پر صادقین کا نام لکھ کر خوب مال کمایا جبکہ خود صادقین نے شاہی خاندانوں اور غیر ملکی و ملکی صاحبِ ثروت افراد کی جانب سے بھاری مالی پیشکشوں کے باوجود اپنے فن پاروں کا بہت کم سودا کیا۔
زیرِ تبصرہ خاتون کا نام تو شمس النساء ہے لیکن عرفِ عام میں "شمع" کہلاتی ہیں۔ لڑکپن میں صادقین صاحب کی نظر ان پر ایسی پڑی کہ یہ ان کی آج تک گرویدہ ہیں صادقین صاحب کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے کہ انھوں نے اس شمع میں کیا دیکھا جو ہمیشہ شمس النساء خاتون پکارا۔
صادقین صاحب کی چاہت اور شمس النساء خاتون کے نظر انداز کرنے کے باوجود ایک ان دیکھی انسپائریشن ایسی ملی کہ اس عمر میں بھی تین گھنٹے میں کم از کم تیس بار کہا کہ مجھے ابھی بہت کچھ کرنا ہے اور جو کر رہی ہیں وہ دکھایا بھی، یعنی وہی صادقین صاحب کی طرح کے ریشم کے کپڑے پر ریشم ہی کے رنگ برنگے دھاگوں سے لکھی ہوئی قرآنی آیات، سبحان اللہ العظیم۔ مجھے جو انسپائریشن ملی وہ یہ کہ جب شمع باجی مجھ سے پانچ سال بڑی ہو کر اتنی چاق و چوبند زندگی کی مصروفیات میں گم ہیں تو میں کیوں نہیں ؟


No comments:

Post a Comment

Archive