Search This Blog

Monday, June 23, 2025

طاقتور سے ٹکر لینے کا فائدہ؟

ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال نےخالقِ کائنات سے شکوہ کرنے کے بعد جوابِ شکوہ لکھ کر اس نکتہ کی جانب توجہ مبذول کرائی کہ فطرت کے نظام سے بغاوت قطعئی مناسب نہیں بلکہ ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کر فیصلہ کرنا چاہئے کہ ہم جس نظام سے ٹکر لینا چاہتے ہیں اس کے نتائج کیا نکلیں گے۔اسی طرح سر سید احمد خان نے تمام تر توجہ جدید تعلیم کے فروغ پر مرکوز کر دی آپ نے مسلمانوں کو یہ تلقین کی کہ وہ انگریزوں کے متعلق اپنا رویہ بدلیں کیونکہ انگریز ملک کے حکمران ہیں۔خالقِ کائنات کے بعد تمام تر طاقت ان کے پاس ہے ، ان سے ٹکر لے کر مسلمان تباہ ہو جائیں گے ، ان کا کچھ نہیں بگڑے گا لیکن ان کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر مسلمان کچھ نہ کچھ حاصل کر پائیں گے۔

(اپنے گھر کی چھت پر طاقتور سورج کو دیکھتے ہوئے )

 1857ء کی جنگ آزادی کے دوران میں وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کے وفادار رہے ۔ ان کی سمجھ میں یہ بات آگئی تھی کہ جدید تعلیم کے بغیر مسلمانوں کا مستقبل بالکل تاریک ہے۔ سر سید کی دُوربِیں نگاہوں نے دیکھ لیا تھا کہ زندگی نے جو رخ اختیار کر لیا ہے اس کو بدلا نہیں جا سکتا۔ اس میں رکاوٹ پیدا کر کے اس کی رفتار کو بھی روکا نہیں جا سکتا بلکہ ایسا کرنے والے خود تباہ و برباد ہو کر رہ جائیں گے۔لہٰذا طاقتور کے نظام سے ٹکر لینے کے بجائے اس کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر چلنے میں ہی بہتری ہے جیسے خالقِ کائنات کے بارے میں ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبال نے نتیجہ اخذ کیا کہ وہ سب سے بڑا ہے، سب سے زیادہ طاقتور ہے ، اس کا نظام جیسے بھی قائم ہے ہم انسانوں کو اس کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر چلنا ہوگا ورنہ ہم خود برباد ہو جائیں گے۔ سر سید احمد خان کا یہ قول کہ "چلو تم ادھر کو ، ہوا ہو جدھر کی" اسی لئے مشہور ہے لیکن بہت سے دانشوروں نے اس پر منفی تنقید کا نکتہ نکالا کہ اس قول کا مطلب منافقت ، موقع پرستی یا آجکل کی زبان میں لوٹا کریسی ہے، جو کہ حقیقت پسندانہ تجزیہ ہر گز نہیں ہو سکتا اور اس قول پر عمل نہ کروا کے مسلمانوں کو تباہی کی جانب لینے کے سوا کچھ نہ تھا۔

بنیادی طور پر ائیروناٹیکل انجینئر ہونے کے ناطے اور ہوائی جہاز کے لائسنس یافتہ آٹو پائلٹ سسٹم ایکسپرٹ ہونے کی حیثیت سےہوائی جہاز کو نہایت ناہموار طوفانی ہواؤں کے درمیان سے گذرتے وقت ان ہواؤں کے دوش پر آزاد چھوڑ دینے کی مثال پیش کرونگا۔ ہوائی جہاز کو شدید طوفان کے درمیان سے گذرتے وقت "آٹو پائلٹ" بٹن آف کر کے "ٹربولینس"بٹن دبا دیا جاتا ہے جس سے ہوائی جہاز کی نقل و حرکت کو آٹو پائلٹ سسٹم سے ہٹا کر ہوا کی لہروں پر تقریباً آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے کیونکہ طوفانی اور نا ہموار لہروں کے خلاف آٹو پائلٹ سسٹم کے زبردستی کنٹرول کرنے سے ہوائی جہاز کے پروں اور دم پر لگے کنٹرول ٹیبس ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔سادہ لفظوں میں فطرت کی ہوائی نظام سے ہم آہنگی پر آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے بجائے اس کے کہ ہم اپنے مصنوعی طریقوں سے ہوائی جہاز کوغیر آہنگ کر کے بہت بڑے نقصان کے خطرے میں ڈالیں۔

ان مثالوں کے ذریعے یہ ثابت کرنا مقصود ہے کہ ہمیں کبھی اپنے سے زیادہ طاقتور سے نہیں ٹکرانا چاہئے کیونکہ نقصان ہمیشہ کمزور کا ہی ہوتا ہے۔



 

No comments:

Post a Comment

Archive