ہماری سرشت میں شامل ہے کہ ہم بوڑھے لوگوں کی بات کو اہمیت نہیں دیتے خواہ ان کی بات میں محض صداقت ہی نہیں بلکہ ایک زمانے کا تجربہ بھی شامل ہی کیوں نہ ہو۔
![]() |
(کیٹی کی دعوت پر ایک قریبی ریسٹورنٹ میں) |
اس سے بھی زیادہ کم ظرفی کی بات یہ ہے کہ بوڑھوں کی بات جو ہم سنی اّن سنی کر دیتے ہیں لیکن آگے چل کر وہی حقیقت بن جائے تو اخلاقاً یہ بھی واشگاف انداز میں تسلیم نہیں کرتے کہ انھوں نے صحیح کہا تھا۔ تصویر میں 94 سال کے گراہم کی 65 سالہ دوست کیٹی گزشتہ چار سال سے اس کے ساتھ رہ رہی ہے لیکن اس کی ہر بات کو مذاق میں ٹال رہی تھی جبکہ وہی بات میں نے اپنے انداز میں دہرائی تو کیٹی نے فوراً تائید کردی کیونکہ اس کے خیال میں میں کم عمر شخص تھا۔ جبکہ میرا تجربہ گراہم سے کہیں کم تھا اگرچہ اس نے بھی پولی ٹیکنیک سے تعلیم حاصل کی اور میں نے بھی، وہ رائل ایئر فورس میں انجینئر رہا اور میں انٹرنیشنل ائیر لائن میں، وہ ریٹائرمنٹ کے بعد پانچ میگزین کا چیف ایڈیٹر ہے اور میں ایک اخبار کا کنسلٹنٹ ایڈیٹر ہونے کے ساتھ ایک رائٹرز کلب کا وائس پریزیڈنٹ اور چھ کتابوں کا مصنف۔ مجھ میں اور گراہم کی زندگی میں بیشتر مماثلتیں تھیں لیکن عمر میں قابلِ ذکر فرق کے علاوہ صحت کی ایک بڑی تفریق کے باوجود گراہم نے اپنی کسی بیماری کا رونا نہیں رویا اور مجھ سے کہیں زیادہ چاق وچوبند نظر آیا جس کے باعث میں بے حد متاثر ہؤا۔
No comments:
Post a Comment