ائر بس اے 300 کے کاک پِٹ میں موجود جہاز کی سمت بتانے والے انڈیکیٹر کی ٹریننگ کے
سلسے میں 1980 میں دو ٹیکنیشنز کو ساتھ لے کر پیرس کے اورلی ائرپورٹ پر ہلٹن ہوٹل
میں قیام تھا لیکن ٹریننگ کلاس پانچ منٹ
کی واک پر تھی تو مزہ نہیں آیا اس لئے میں تو اپنے کزن کے ہاں چلا گیا جو تین ٹرینیں
اور ایک بس کُل ملا کے دو گھنٹے پندرہ منٹ کے فاصلے پر رہ رہا تھا۔سفر
کرنا اور قدرتی مناظر دیکھنا میرا شوق ہمیشہ سے رہا ہے لہٰذا صبح چھ بج کر بائیس
منٹ پر پہلی زمین کے اوپر چلنے والی ٹرین
پکڑ کر ایک گھنٹہ دس منٹ کے نظارے اور فرانسیسی لوگوں سے زبردستی گفتگو ایک مہم سے کم نہ تھی کیونکہ انگریزی زبان
جاننے کے باوجود وہ بولنا پسند نہیں کرتے۔اس کے بعد ایک زیرِ زمین ٹرین سینتیس منٹ کی اور دوسری
چھیالیس منٹ کی اور اس کے بعد ٹریننگ کرانے والی کمپنی کی بس اٹھارہ منٹ کی لے
کر ائرپورٹ پر ہی انجینئیرنگ ڈیپارٹمنٹ
میں ٹریننگ کلاس میں ٹھیک نو بج کر پانچ منٹ پر پہنچ جانا میرا تین ہفتہ کا معمول
رہا۔یہ سب کچھ بہت آسانی سے لکھ دیا حالانکہ پہلے دن پہلی ہی ٹرین محض اس وجہ سے
نکل گئی کہ میں نے ہمیشہ سے گھڑی کو چھہ،
سوا چھہ، ساڑھے چھہ، پونے سات اور سات بجے
کے حساب سے دیکھا اور میری ڈکشنری میں چھہ بجکر بائیس منٹ جیسا وقت لکھا ہی نہیں
تھا جس وجہ سے سوئیوں والی گھڑی میں منٹ
کی لکیریں ہی نہیں تھیں۔چنانچہ اُسی روز ٹریننگ سے واپسی پر ڈیجیٹل گھڑی ( بِنا
سوئیوں کی ہندسوں والی گھڑی) خریدی جو صاف بتاتی
کہ چھہ بج کربائیس منٹ ہوئے ہیں اور ٹرین پلیٹ فارم پر دو منٹ رکنے کے بعد روانہ ہونے والی ہے۔اب اگلے
روز میں چھہ بج کر انیس منٹ پر پلیٹ فارم
پر موجود تھا۔گویا ہوائی جہاز کے کاک پِٹ کے اندر موجود انسٹرومنٹس کی قدرو قیمت، ان کی سوئیوں اور
ہندسوں کی اہمیت اور وقت کے علاوہ ہوائی جہاز کی سمت کے ساتھ زمین سے اونچائی
وغیرہ بے شمار پوزیشنوں کی ضرورت کے بارے میں جاننا میر ے لئے کتنا ضروری تھا، اس کا احساس ایک دن ٹرین نکل جانے سے ہؤا۔پیرس کی سیر امریکہ جاتے ہوئے دو مرتبہ دو دو دن
قیام کے دوران ہوچکی تھی جس میں ایفل ٹاور کے اوپر چڑھ کر جانا پہلا فرض تھا۔
کراچی سے دوبئی اور پیرس کا ہوائی سفر بھی بیان ہو چکا ہے۔
Search This Blog
Saturday, November 1, 2025
پیرس کا پہلا سفر
(تینوں تصویریں گوگل سے لی گئی ہیں)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)


No comments:
Post a Comment