Search This Blog

Tuesday, November 4, 2025

سنگا پور کا خصوصی سفر

    

(میری اور بچوں کی تصویر ذاتی البم سے ڈانسنگ فاؤنٹینز سینتوزہ آئی لینڈ پر)

یوں تو جاپان جاتے اور آتے کئی مرتبہ سنگاپور سے ہو کر گذرنا پڑا لیکن قیام دو دن سے زیادہ کا نہ رہا۔لہٰذا ایک خصوصی سفر کا اہتمام کرنا پڑاتاکہ چاروں بچے  اپنی اماں سمیت سیر و تفریح کر سکیں اور دنیا کے سب سے سستے (اس وقت کے)بازار بھی دیکھ سکیں جو تمام دنیا کے سازو سامان سے لبریز ہوئے پڑے تھے۔ائر پورٹ پر پی آئی اے کے بوئنگ 707 ہوائی جہاز سے اترنے کے بعد اپنے جانے پہچانے لِٹل انڈیا (سرنگون روڈ) پہنچے جہاں مصطفےٰ محمد سے اس کے ہوٹل میں اپنی مرضی کے دو کمرے کرائے پر لئے اور نئے سال 1981 کے آغاز کی تقریبات دیکھنے شام سے ہی آرچڈ اسٹریٹ پہنچ گئے۔صبح چار بجےتک تو ہم بھول ہی گئے کہ سنگاپور میں ہیں ، روشنیوں کی چکا چوند اور پارٹیوں کی دھکم پیل نے تو ٹائمز اسکوائر نیویارک کو پیچھے چھوڑ دیا تھا لیکن ہاں دنیا میں آئے ہیں تو ہر قسم کا تجربہ لے کر جانا ہے ورنہ کیا جواب دیں گے۔صبح سات بجے اپنے لٹل انڈیا میں بھینس کے پائے کھا کر ہوٹل میں جا کر ایسے مدہوش ہوئے کہ شام کو پی آئی اے کا ایک ساتھی اپنے خاندان سمیت برآمدے میں چیخ چیخ کر آوازیں دے رہا تھا "مسرت کہاں ہو؟  ہم بھی پہنچ گئے ہیں"۔باہر نکل کر دیکھا تو پی آئی اے کیا ، وہ تو میرا کالج کا ہوسٹل فیلو تھا جو اپنی اہلیہ اور تین بچوں سمیت اُسی مقصد کے لئے آیا تھا جس کے لئے ہم موجود تھے سنگا پور میں۔ بس پھر کیا تھا سنگا پور سے دو کیبل کار پکڑیں اور پہنچے سینتوزہ آئی لینڈ ، جہاں ایک مشہورِ زمانہ ڈانسنگ فاؤنٹین شو شروع ہؤا چاہتا تھا۔ایک نوکھا تفریحِ طبع کا تجربہ جس میں تقریباً پچاس فوارے نہ صرف آسمان کو چھونے کی کوششوں میں مصروف تھے بلکہ انڈین گانوں کی دھنیں بھی مدہوشی کی فضاء بنانے میں کسی سے کم نہ تھیں۔ ہر کوئی اتنا  مگن ہؤا کہ شو ختم ہونے پر  میں بھی اپنے بچے ڈھوند رہا تھا اور میرا دوست بھی۔اس زمانے مین رات دس بجے سینتوزہ آئی لینڈ کی چار دیواری پر تینوں پھاٹک بند کر دئے جاتے تھے اور کوئی بندہ باہر نہیں جا سکتا تھا، جو کہ نہایت پریشانی کا باعث بن سکتا تھا کیونکہ وہان رات قیام کے لئے کوئی ہوتل نہیں ہوا کرتا تھا۔بھاگم بھاگ ہم دونوں خاندان کیبل کار حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور رات ایک بجے اپنے ہوٹل پہنچ کر دم لیا۔اگلے روز صبح گیارہ بجے ہم دونون کی بیگمات تیار ہو کر بازار نکل گئیں اور باقی لوگ خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے۔ اس کے بعد تو باقی ماندہ ٹور اہلیات و بچوں کا بازار میں اور ہم دونوں دوستوں کا سنگاپور کے  قدرتی مناظر کا لطف لینے میں گذرا۔واپس کراچی پی آئی اے کی پرواز،  کراچی ائرپورٹ پر حکومت کی نرم ترین پالیسی کے باعث کسٹم کی مہربانیاں اور ہم۔

      

1 comment:

  1. Wah. Bohat Khoob, Aapka andaze tehreer itna accha Hy k hum ne bhi Aapke Sath Singapore ki sair kerli.

    ReplyDelete

Archive