Sunday, October 13, 2024

تاریخ گواہ ہے

 

قبل از تاریخ کا انسان بھی اپنے قبیلے کا سردار اس وقت تک نہیں بن سکتا تھا جب تک کہ اخلاقی طور پر پورے قبیلے میں سب سے اعلیٰ انسان نہ ہو۔خواہ وہ جسمانی طور پر کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اور شکار کرنے کے لئے بہترین ہتھیاروں کے خزانے  کا مالک بھی کیوں نہ ہو۔

(گوگل سے لی گئ تصویر)

درج بالا حقیقت کو مؤرخ نے اس لئے قابلِ ِ تاریخ نہ سمجھا کیونکہ اس کا اپنا کردار  ہمیشہ ہی مشکوک رہا، کبھی اشرفیوں کی  جھنکار میں اس کے سچ کی آواز گُم ہو گئی تو کبھی حاکمِ وقت کی پھنکار نے اس کا گلا دبا دیا۔جوتاریخ ہمیں  پڑھنے کو ملی وہ  مالِ غنیمت کی مانند  موقع پرستی کےخوبصورت کڑہائی والے دستر خوان میں لپٹی ہوئی ہماری لالچ کی بھوک کو مٹانے  والی وہ روٹی تھی جس نے ہماری نسلوں کہ ہمیشہ کے لئے مفلوج و اپاہج بنا دیا۔ اس جعلی بھوک کو مٹانے والا کوئی مردِ مجاہد  دہائیوں میں کھڑا ہوتا ہے لیکن  بے چارا اکیلا ہونے کے ناطے چند گھڑی بھی کھڑا نہیں رہ پاتا، ہاں البتّیٰ اس کی قید و بند کا تماشہ دیکھ کر محظوظ ہونے والے بے شمار موقع  پرست اس کے ارد گرد جمع ہو کر طفل تسلیاں دے کر چڑھتےسورج کی پوجا  کر کے اپنی نسلوں کی روزی روٹی کا خوب  بندو بست کر تے چلے جاتے ہیں۔

حق کی تاریخ گواہ ہے کہ  صحیح معنوں میں عروج اس قوم کو نصیب ہؤا جس کے حکمران اُمراء میں سے نہ تھے البتّیٰ اخلاقیات کی بلندیوں پر ضرور فائز تھے اور قوم کے امراء بھی ان کی حکمرانی کو خوش دلی سے قبول کرتے ہوئے  نظامِ حکومت چلانے میں ان کی مدد کرتے ۔یہ بھی ایک مستند اصول ہے کہ امراء  نظامِ حکومت سنبھالنے کے بعد مزید امیر ہوتے چلے جاتے ہیں کیونکہ وہ حکمرانی کے حصول کے لئے غیر اخلاقی ذرائع جو استعمال کرتے ہیں لہٰذا مزید اخلاقی پستی میں گرنے میں ان کو کوئی عار نہیں ہوتی۔

 

 



No comments:

Post a Comment