بچپن میں سننے میں آیا کہ مٹی کا تیل ختم ہو جائیگا تو لالٹین کیسے
جلے گی ؟لہٰذا احتیاط سے استعمال کیا جائے۔جوانی میں سنا کہ پٹرول کم ہوتا جارہا
ہے، احتیاط کریں ورنہ کاریں کیسے چلیں گی ؟ اور اب بڑھاپے میں پینے کے پانی کی کمی کا شور۔کتنا نادان ہے انسان
جو سمجھتا نہیں کہ نظامِ کائنات کون چلا رہا ہے؟ یہ کم عقل مخلوق چاہتی ہے کہ کائنات کی ہر شے میرے قبضے میں آجائے، اس سے
پہلے کہ دوسرا اس کو حاصل کر لے، حالانکہ خوب سمجھ ہے کہ "سب ٹھاٹھ پڑا رہ
جائیگا ، جب لاد چلے گا بنجارہ"
(گوگل سے
لی گئی تصویر)
اِنَّمَاقَوْلُنَالِشَیْءٍاِذَااَرَدْنٰهُ
ا َن ْنَّقُوْلَلَهٗ كُنْ فَیَكُوْنُ ۟اللہ
تعالیٰ ارادہ فرماکر" کُن" فرماتا ہے تو وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔کرہ
زمین پر، اس کے اندر اور اس کے اوپر کی فضاؤں میں سانس لینے کی آکسیجن سے لے کر آج
کی سب سے زیادہ ضرورت والی شے Lithium (لیتھییَم) تک
"کُن" کے ساتھ ہی قیامت تک کی ضرورت کے حساب سے پیدا کردی گئی۔ ہم ہر شے
ضرورت پڑنے پر دریافت کرتے ہیں یا بسا اوقات وہ شے خود بخود بھی زمین سے نکل کر
ہمارے سامنے آجاتی ہے۔ Lithium
(لیتھییَم) ایک
بہت ہی خاص عنصر ہے۔ لیتھیم زمین کی پرت میں 33 واں سب سے زیادہ وافر عنصر ہے جس کا
تخمینہ 98 ملین ٹن ہے۔ انسانیت صرف دو صدیوں سے لیتھییم سے کھیل رہی ہے۔
1790 کی دہائی میں برازیل کے سائنسدان، شاعر اور سیاست دان José Bonefácio de Andrade e Silva نے سویڈش جزیرے Utö پر دو نئی معدنیات دریافت کیں ۔ 1817 میں، سویڈش سائنسدان نے ان معدنیات کا معمہ حل کیا۔ اس نے ایک سلفیٹ
کو الگ تھلگ کیا جس میں کوئی بھی معلوم الکلی یا الکلین زمین کی دھات نہیں تھی۔
ارفویڈسن نے پتھر کے لیے یونانی لفظ لیتھوس سے نئے عنصر کا نام لیتھیم رکھا۔1859 میں
لیتھییم کا پہلا استعمال گٹھیا کے درد کے
علاج کے لئے سر الفریڈ نے کیا۔ 1929 میں
اس کو نشہ کرنے والوں لوگوں کے مزے کے لئے
سیون اَپ ڈرنک میں استعمال کیا گیا۔لیکن جلد ہی آسٹریلین سائیکاٹرسٹ جان کیڈ نے نفسیاتی مریضوں کے مزاج کو استحکام بخشنے کے
لئے استعمال کیا۔
1970 میں تیل کے بحران سے
نمٹنے کے لئے ایک برطانوی کیمسٹ اسٹینلے
وٹینگہم نے لیٹھییم کی ریچارجیبل بیٹری بنائی۔آج آرکنساس امریکہ میں
لیتھییھم کا بہت بڑا ذخیرہ دریافت ہؤا ہے جو 1930
تک گاڑیوں کی بیٹری کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔
I am sorry 1930 is a typo mistake, please read it as 2030.
ReplyDelete