Sunday, October 27, 2024

ارتقاءِ انسانی کی منازل

 

پہلے یہ سمجھ لیں کہ انسانی زندگی کی ابتدا اور آج کی کیفیت کا دارومدار درج ذیل تین عناصر پر ہے:-

1۔اسم  دریافت ((Discovery: کسی شے کے مل جانے کو، جو کہ پہلے سے موجود ہو لیکن کسی کو نہ معلوم ہو، کو دریافت کہتے ہیں۔

2۔ ایجاد (Invention): پہلے سے موجود عنصر کو توڑکر نئی شے بنانے یا کئی عناصر کو ملاکر نئی شے بنانے کے نتیجے میں حاصل ہو جانی والی شے کو ایجاد کہتے ہیں۔

3۔ فعل دریافت ((Explore:پہلے سے موجود کسی نئی چیز کو تلاش کرنے یا دریافت کرنے کا عمل جو پہلے نہ کیا گیا ہو۔

(لیف ایرکسن، ایڈیسن اور نیل آرمسٹرونگ  کی گوگل سے لی گئی تصاویر)

1۔ اسم  دریافت ((Discovery کی سب سے آسان اور بہترین مثال ہے "امریکہ" جو کہ پہلے سے کرہ ارض پر موجود تھا لیکن باقی دنیا کے لوگ اس کے بارے میں لاعلم تھے  ۔

کرسٹوفر کولمبس کو اس شخص کے طور پر جانا جاتا ہے جس نے امریکہ کو 1492 میں دریافت کیا تھا، جبکہ نورس کے متلاشی دراصل نیو فاؤنڈ لینڈ تقریباً 1000 عیسوی میں پہنچ چکے تھے۔آج تک بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ لیف ایرکسن دراصل وہ شخص ہے جس نے سب سے پہلے امریکہ کو دریافت کیا۔ اس کی امریکہ کی دریافت کے مختلف تاریخی واقعات ہیں۔ ایک کہانی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایرکسن اس وقت روانہ ہوا جب وہ گرین لینڈ واپس آرہا تھا اور یہ حادثہ شمالی امریکہ میں پیش آیا ۔کرسٹوفر کولمبس سب سے پہلے بہاماس کے جزیرے گواناہنی پر اترا۔ انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کے مطابق اس نے درحقیقت کبھی شمالی امریکہ میں قدم نہیں رکھا ۔

2۔ ایجاد: (Invention) کی بے شمار مثالوں میں سے ایک  مثال ٹیلی فون ہے جس کی ایجاد کے بعد دنیا ہی بدل گئی۔اپنے بستر پر لیٹے لیٹے سات سمندر پار اپنے چاہنے والوں سے براہِ راست  حقیقی وقت میں بات کرنے کے ساتھ تصویر بھی دیکھ سکتے ہیں  اور یوں ایک اور ایجاد ٹیلی ویژن بھی ساتھ میں شامل ہو گئی۔

3۔ فعل دریافت ((Explore: کی سب سے اچھی مثال خلاؤں میں  نئے سیارے تلاش کرنا ہے۔کچھ خلا نورد اپنی زندگیاں خلاء کی تلاش کے لیے وقف کر دیتے ہیں، نئے سیاروں کی تلاش میں ۔ لیکن ہمیں اپنی تلاش کےلیے اپنی مقامی لائبریری سے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے — جب ہم  کسی چیز کا مطالعہ یا تحقیق کرتے ہیں، ہم  کہہ سکتے ہیں کہ ہم  اس کی تلاش کر رہے ہیں۔

درج بالا عناصر کو ذہن میں رکھتے ہوئے جب ہم انسانی ارتقاء کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو آسانی ہو جائیگی انشاء اللہ۔

 

 



No comments:

Post a Comment