اس
حصے میں ہم ایجاد نمبر 5 یعنی ویکسین پر روشنی ڈالیں گے۔ ویکسین ایک تیاری کا نام ہے جو بیماریوں کے خلاف جسم کے مدافعتی
نظام کو متحرک کرنے کے لیے استعمال ہوتی
ہے ۔ ویکسین عام طور پر سوئی کے انجیکشن کے ذریعے لگائی جاتی ہیں، لیکن کچھ
منہ سے بھی پلائی جا سکتی ہیں یا ان
کا ناک میں اسپرے بھی کیا جا سکتا ہے۔ ویکسین کئی قسم کی ہوتی
ہیں۔ایک وہ جو کمزور قسم کے جراثیم سے کشید کی جاتی ہے۔دوسری
جو مردہ یا غیر فعال جراثیم سے
تیار کی جاتی ہے۔باقی چار ویکسین ایسی ہیں جو جراثیم کی پروٹین، شوگر یا جراثیم کے خول سے تیار کی جاتی ہیں۔ویکسین استعمال کرنے کا مقصد انسان کے مدافعتی نظام کو
مضبوط کرنا ہوتا ہے تاکہ وہ کسی بھی بیرونی بیماری کے حملے کو روک پائے۔آج ہمارے
پاس 20 ایسی بیماریوں کی ویکسین موجود ہے جو جان خطرے میں ڈال دینے والی بیماریوں
سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
( ویکسین کے موجد ڈاکٹر ایڈورڈ جینر کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے)
ویکیپیڈیا کے ویکسین
والے صفحہ کے چوتھے پیراگراف کے مطابق
چین میں دسویں صدی میں ویکسین کا ستعمال شروع ہوچکا تھا اور سولھویں صدی میں چیچک کی ویکسین لگانا عام ہو چکا تھا۔جب کہ 1721 میں لیڈی میری
وورٹلےمونٹیگو چیچک کی ویکسین کو ترکی کے
راستے انگلینڈ لے کر آئی جہاں ایڈورڈ جیننر کے سات مل کر اس پہلی چیچک کی بیماری
کو "کاؤپاکس" کا نام دیا جس کی
وجہ سے ایڈورڈ جیننر نے "ویکسین کے
باپ کا خطاب "پایا۔ فرانس کے بادشاہ نپولین بونا پارٹ اور امریکہ کے صدر
تھامس جیفرسن نے ایڈورڈ جیننر کے کام کو سراہا اور چیچک کی ویکسین کی تصدیق بھی
کی۔
بچے کی پیدائش کے چوبیس گھنٹے کے اندر ہیپاٹائٹس بی کی پہلی
ویکسین لگائی جاتی ہے۔ ایک سے دو ماہ کے
اندر دوسری اور چھ سے اٹھارہ ماہ کے اندر تیسری ویکسین لگائی جاتی ہے۔ 2023
تک 33 بیماریوں کی ویکسین تیار ہو چکی
تھی۔ دسمبر 2020 میں COVID ویکسین متعارف کرائے جانے
کے بعد، شرح اموات میں متعصبانہ فرق پیدا ہوا، جو ویکسین کے شکوک و شبہات کے اثرات
کی نشاندہی کرتا ہے۔ مارچ 2024 تک 10 فیصد سے کم ڈیموکریٹس کے مقابلے 30 فیصد
سے زیادہ ریپبلکنز کو کووِڈ ویکسین نہیں لگی۔
No comments:
Post a Comment