آج میں نے اپنے رشتہ داروں والے واٹس ایپ گروپ میں ہر ایک کو آڈیو کال کی۔چونکہ آج چھٹی
کا دن نہ تھا اس لئے کام کاج پر گئے ہوئے
لوگ تو بوجوہ میری کال وصول نہ کر پائے اور
کچھ فون قریب نہ ہونے کے باعث میری کال
کی آواز نہ سُن سکے۔ جنھوں نے میری کال وصول کرکے مجھے اپنی خیریت سے آگاہ
کیا ان کا میں نہایت مشکور ہوں کہ انھوں
نے مجھے عزت بخشی اور پیار ، محبت اور
احترام کے ساتھ گفتگو کی۔
(میری
تصویر پندرہ سال کی عمر میں اور ایک اُناسی
سال کی عمر میں)
یہاں اگر اس حقیقت کا ذکر
کر دیا جائے تو طبیعت کی گرانی ایک ان دیکھی توانائی میں تبدیل ہو جائیگی
کیونکہ حقیقت تسلیم کرنے کا مطلب ہے فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ، نتیجتاً زندگی کا
آسان ہونا ہے۔آج کی حقیقت یہ ہے کہ میری خالہ
جان کی سب سے چھوٹی بیٹی بھی میری کال کی
آواز نہ سن پائی لیکن فوراً ہی واپس مجھے کال کی تو میں مصروف ملا جس پر اس نے اپنی آواز ریکارڈ کر کے بھیجی جس نے مجھے بہت
جذباتی کر دیا۔1969 میں جرمنی سے ایک گُڈا اس کے لئے تحفہ میں لایا تھا جو اس نے آج یاد دلایا، اس وقت وہ بہت
ہی چھوٹی تھی۔ میری آواز کی ریکارڈنگ کو
اس نے محفوظ کر کے بار بار سننے کا کہہ کر
مجھ سے اپنی محبتِ بے کراں کا اظہار کیا جو آج کے دور میں انہونی بات ہے۔
اپنے شوہر کے صاحبِ فراش ہونے کے باعث
کہیں آنے جانے سے معذوری کا ذکر کیا اور اس کے لئے دعا کا بھی
کہا، پھر اپنے بیٹے کی تعلیم مکمل ہوجانے کے لئے بھی دعا کی درخواست کی۔ اس
کی ریکارڈنگ آج کی سب سے طویل گفتگو میں
شمار ہوئی ہے جس کا دورانیہ ایک منٹ انتیس
سیکنڈ کا ہے۔
میں اس کے شوہر کی صحت
یابی، بیٹے کی تعلیم مکمل ہوجانے اور اس
کی زندگی میں آسانیوں کی دعا کرتا ہوں ۔آپ سب سے بھی دعا کی درخواست ہے۔جزاک اللہ۔
No comments:
Post a Comment