شب و روز کی تبدیلی کے مطابق ہم اپنے آپ کو ہم آہنگ رکھتے ہیں تو صحیح رہتے ہیں، غیر آہنگ ہوتے ہی طبیعت میں گرانی سی محسوس ہونے لگتی ہےیعنی رات کے وقت ہم نیند نہ لیں تو دن بھر چاق و چوبند نہیں رہ سکتے۔ فطرت نے ہمارے اندر کا نظام ایسے بنایا ہے کہ ایک دن یا چوبیس گھنٹے میں ہمیں چند گھنٹے کام کرنے کے بعد آرام کرنا لازم ہو جاتا ہے۔ ہر انسان کا آرام کرنے اور کام کرنے کا وقت فطرت نے اس انسان کے جسمانی نظام کے حساب سے رکھا ہے۔گویا دونوں میں ہم آہنگی ہے۔اسی طرح ماہ و سال کی تبدیلیاں جب موسم کے تغیرات لاتی ہیں تو انسان کو ان کے ساتھ اپنے لباس میں تبدیلی لانی ہوتی ہے ورنہ تکلیف اٹھانی پڑتی ہے، یعنی موسم گرما اور موسم سرما کے لباس میں زمین و آسمان کی تبدیلی آجاتی ہے تب انسان کی صحت درست رہتی ہے۔
![]() |
(ماحولیاتی نظام
کی ڈرائنگ گوگل سے لی گئی تصویر ہے)
ہمیں زندہ رہنے ، شب
و روزاور ماہ و سال کی تبدیلیوں کے حساب
سےجوبیرونی لوازمات درکار ہوتے ہیں انکے
حصول کے لئے فطرت نے بے شمار نعمتیں عطا
کی ہیں۔ زندہ رہنے اور نشو نما کے لئے آکسیجن گیس، پانی اور غذائیت سے بھرپور اجناس، سبزیاں ،پھل، درخت
اور دیگر معدنیات وغیرہ اسی زمین پر یا اس کے اندر میسر ہیں۔یہ تمام نعمتیں زمین اور اس
کی فضا کو نقصان پہنچائے بغیر استعمال کرتے رہیں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم نے
اپنے آپ اور اپنے طرزِ زندگی کو فطرت سے ہم آہنگ رکھا ہے۔لیکن ان نعمتوں میں سے
کسی ایک کے حصول کے لئے ہم نے زمین یا اس کے ماحول کو نقصان پہنچایا تو گویا ہم نے فطرت سے غیر آہنگی کا عمل کیا جس کے نتیجے میں بالآخر انسانیت کو
ہی خطرات لاحق ہو تے ہیں جن کو آگے چل کر تفصیل سے بیان کیا جائیگا۔
No comments:
Post a Comment