![]() |
(تصویر میری ذاتی البم سے لی گئی ہے) |
ہر انسان کی زندگی کا
مشکل ترین مرحلہ
یوں تو زندگی کے مختلف
ادوار میں کئی طرح کے مشکل مر حلے آتے ہیں
لیکن ایک باپ کی حیثیت سے میں نے بڑھاپے میں جو مشکل مرحلہ دیکھا تو دیگر تمام
مشکلیں آساں نظر آئیں۔اولاد جوان ہو جائے تو والدین کمزور پڑ جاتے ہیں ، صحت و تندرستی کے حساب سے نہیں بلکہ نفسیاتی اعتبار سے۔ ایک سے
زائد بچوں کا اختلافِ رائے رکھنا ایک فطری امر ہے لیکن ان میں اتفاق کے ساتھ مل جل
کر اکٹھے رہنا بھی نہایت ضروری ہے۔ میری نانی اماں کے پانچ بیٹے تھے یعنی میرے
ماموں۔جب کبھی ان میں ایک حد سے زیادہ نااتفاقی
نظر آتی تو کہتیں " کیا کریں؟ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں" کوئی
کہتا کہ آپ نے ان کی تعلیم پر دھیان نہ دیا
تو کوئی اپنا خیال پیش کرتے ہوئے کہتا تربیت صحیح نہیں کی۔ایک دور تھا جو
گذر گیا ۔اب جو میں نے مشاہدہ کیا اس کے
مطابق گھر کی تربیت تعلیم سے کہیں زیادہ اثر انداز ہوتی نظر آئی۔اپنی نانی اماں کے
بعد اپنی ایک مومانی اور اپنے بڑے بھائی صاحب کی ساس جیسی غیر تعلیم یافتہ خواتین جن کے شوہر بھی کچھ زیادہ تعلیم یافتہ
نہ تھے پھر بھی میری مومانی نے بارہ بچوں
اور بھائی صاحب کی ساس نے دس بچوں کی جو تربیت کی
اس کے نتائج آج بھی سامنے نظر آرہے ہیں۔ماشاء اللہ ان تمام بچوں میں بھی
اختلافِ رائے ضرور ہوتا ہوگا جو ایک فطری امر ہے لیکن ایک حد سے زائد نااتفاقی
ڈھونڈے سے نہیں ملتی۔ایک نکتہ پر سب متفق ہو جایا کرتےتو یکسانیت کے بادل اتنے گہرے اور دبیز ہو جاتے کہ
ہر روز نکلتے سورج کی نئی کرنیں ہم تک نہ
پہنچ پاتیں اور ہم تک وہ مواد نہ پہنچ
پاتا جو کلوروفل کی مانند پودوں کی نشو نما کے لئے ضروری ہوتا ہے۔شاید اسی منطق کے
تحت انسان نے سورج کی پوجا شروع کی ہو لیکن
خالقِ کائنات کی تمام مقدس کُتب کا مطالعہ اور دنیا میں بسنے والے مختلف اقوام کے لوگوں سے بالمشافہ ملاقاتیں کرنے کے بعد ایک
ہی "واحد " نتیجہ نکلتا ہے کہ اتحاد
ایک اچھی شے ہے جس کی چند فطری مثالیں
مولانا وحیدالدین خاں صاحب نے اپنی
کتاب راز ِحیات میں کچھ اس طرح پیش کیں کہ
دل خوش ہو گیا:-"ایک شخص نے اپنا ایک تجربہ لکھا ہے کہ ایک ماہی گیر نے ایک
بار مجھے بتایا کہ کیکڑے کی ٹوکری پر کسی کو ڈھکن لگانے کی ضرورت نہیں۔اگر ان میں
سے کوئی کیکڑا ٹوکری کے کنارےسے نکلنا چاہتا ہے تو دوسرے اس کو پیچھے کی طرف کھینچ لیتے ہیں:کیکڑے کی یہ فطرت یقینا خدا نے بنائی ہے۔دوسرے
لفظوں میں کیکڑے کا یہ طریقہ ایک خدائی طریقہ ہے۔کیکڑے کی مثال سے خدا انسانوں کو
بتارہا ہے کہ انہیں اپنی اجتماعی زندگی کو کس طرح چلانا چاہیے۔اجتماعی زندگی میں
اتحاد کی بے حد اہمیت ہے۔اور اتحاد قائم کرنے کی بہترین تدبیروہی ہے جو کیکڑے کی
دنیا میں خدا نے قائم کررکھی ہے۔کسی انسانی مجموعے کے افراد کو اتنا باشعور ہونا
چاہیے کہ اگر ان میں سے کوئی شخص ذہنی انحراف کا شکا ر ہو اور اپنے مجموعے سے جدا
ہونا چاہے تو دوسرے لوگ اس کو پکڑ کر دوبارہ اندر کی طرف کھینچ لیں۔’’ٹوکری‘‘ کے
افراد اپنے کسی شخص کو ٹوکری کے باہر نہ جانے دیں۔اسلامی تاریخ میں اس کی ایک
شاندار مثال حضرت سعد بن عبادہ انصاری کی ہے ۔رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد خلافت کے
مسئلہ پر ان کے اندر انحراف پیداہوا۔بیشتر صحابہ اس پر متفق تھے کہ قبیلہ قریش کے
کسی شخص کو خلیفہ بنایا جائے۔مگر سعد بن عبادہ کے ذہن میں یہ آیا کہ خلیفہ انصار
کا کوئی شخص ہو یا پھر دو خلیفہ بنائے جائیں، ایک مہاجرین میں سے اوردوسرا انصار
میں سے۔مگر تاریخ بتاتی ہے کہ سعد بن عبادہ کے قبیلہ کے تمام لوگ اپنے سردار کی
راہ میں رکاوٹ بن گئے۔انہوں نے سعد بن عبادہ کو کھینچ کر دوبارہ ’ٹوکری‘ میں ڈال
لیا۔اور ان کو اس سے باہر جانے نہیں دیا"۔
اللہ ہمیں اتفاق کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا
فرمائے، آمین!
No comments:
Post a Comment