Search This Blog

Tuesday, October 28, 2025

جاپان کا دوسرا سفر

( ہکائڈو جاپان کے شاہی محل کے اندر کی تصویر کینن کی البم سے)

اور اب1976 میں جاپان کا دوسرا سفر ہوا تو شادی شدہ ہونے کے ساتھ ایک عدد  بچی کا باپ بن چکا تھا  جو پانچ ماہ کی ہوچکی تھی لیکن کینن جاپان والوں کو معلوم جب ہؤا جب ان کے دعوت نامے پر میں نے رضامندی سے معذرت کی۔ ان کا اسرار تھا کہ  پاکستان کینن آفٹر سیلسزسروس میں جنوب مشرقی ایشیاء، جنوبی ایشیاء  ، خلیجی ریاستوں اور مشرقِ وسطیٰ میں پہلے نمبر پر آیا ہے اس لئے آپ کو تو آنا ہی پڑے گا کیونکہ پورے پاکستان میں کینن کی آفٹر  سیلز سروس کو آپ صرف دو ٹیکنیشنز کے ہمرا ہ چلا رہے ہیں اور وہ بھی پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز میں مستقل ملازمت کے علاوہ پارٹ ٹائمر کی حیثیت سے۔دعوت نامہ مذکورہ ممالک کے ہول سیل ایجنٹس (مالکان) کے لئے تھا لیکن پہلے نمبر پر آنے والے فیلڈ سروس انجینئر کے لئے خصوصی طور پر تھا۔ میرے انکار پر انھوں نے میری بیوی اور بچی کو بھی دعوت نامہ بھیج دیا تو مجھے جانا پڑا۔یہ سفر اس لحاظ سے اور انوکھا تھا کہ پی آئی اے کی پرواز اسلام آباد سے روانہ ہوکر ہمالیہ پہاڑوں کے اوپر سے پرواز کرتی ہوئی بیجنگ (چین) اور ٹوکیو جاپان جایا کرتی تھی  اپنی بچی کو اسلام آباد اس کی نانی کے پاس چھوڑ کر ہم دونوں میاں بیوی روانہ ہوگئے۔ہمالیہ کے اوپر پرواز کرتے ہوئے ایک ناقابلِ بیان کیفیت تھی۔ بادلوں میں پرواز کرتےہوئے جب ذرا نیچے کی جانب نظر جاتی اور بادل چھٹتے تو یوں لگتا کہ برف کی چوٹیاں پورے راستے  میں بچھائی گئی ہیں۔تین گھنٹے تو میں بھول ہی گیا کہ بیوی ساتھ بیٹھی ہے اس قدر دلکش منظر کھڑکی سے باہر دیکھنے میں مشغول رہا ۔

ٹوکیو پہنچ کر  پرنس ہوٹل اور  ایک دن آرام کے بعد پانچ سو پچپن لوگوں کے مجمع کے سامنے اسٹیج پر بلا کر مجھے ایک قیمتی انعام سے نوازا گیا جس پرمیں نے  کینن جاپان کا شکریہ ادا کیا۔اس کے بعد ٹوکیو کے شمالی علاقہ جات کی بذریعہ ٹرین سیر کرائی گئی جہاں ایک علاقے میں ایک ایسے تاریخی محل میں ٹھہرایا گیا جو صرف  جاپان کے شاہی خاندان کے افراد کے لئے مختص تھا۔ اس میں قیام کے دوران چند مخصوص قواعد و ضوابط تھے  جیسے  محل کے اندر جانے سے پہلے جوتے اتار کر وہاں کا مخصوص لباس "کِمونو" پہننا لازم تھا ، زمین پر سونا اور زمیں پر بیٹھ کر کھانا کھانا وغیرہ۔ میری بیوی کے لباس نہ پہننے پر بہت مسئلہ ہؤا اور دو گھنٹے بعد شاہی فرمان ٹوکیو سے آیا جس میں خصوصی اجازت دی گئی۔جیسا کہ تصویر میں نمایاں ہے۔ اب بیوی تو بیوی ہوتی ہے خواہ کسی کی ہو اور وہ نہیں مانتی کہ "روم میں وہی کرو جو روم والے کرتے ہیں"۔ یہ تھا میرا شادی کے بعد پہلا سبق۔


 

No comments:

Post a Comment

Archive