یاد رہے کہ نظامِ فطرت سے آہنگی کے لئے سب سے پہلے فطرت اور اس کے بعد فطرت کے نظام کو سمجھنا ضروری ہے جس کے لئے اپنی زندگی کا بیشتر وقت پڑھنے، معلومات حاصل کرنے اور مشاہدات کےبعد غور کرنے پر صَرف کرنا بنیادی شرط ہے۔مختلفُ الخیال نظریات و سائنسی محققین کو پڑھنے سے جو معلومات جمع ہوتی ہیں ان کو اپنے مشاہدات کے پیما نےپر آزمانا و پرکھنا ہوتا ہے تب کسی منطقی نتیجہ کے قریب پہنچا جاتا ہے۔ اس دوران ہم آہنگی اور غیر آہنگی بخوبی دیکھنے کو ملتی ہے اور دونوں کے نتائج بھی نظر آجاتے ہیں اور یوں نظام کو سمجھنے میں آسانی میسر ہوتی ہے کیونکہ حقیقت کو تسلیم کرنا ذرا مشکل مرحلہ ہوتا ہے لیکن اس تکلیف کو برداشت کرنے کے بعد جو راحت و سکون میسر ہوتا ہے وہ انمول ہوتا ہے۔
![]() |
(جنگل میں درخت کاٹنے کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے)
اپنی ذات سے شروعات کرنے کے بعد معاشرہ ، روئے زمین کا ماحولیاتی نظام اور اس کے بعد اس پر بسنے والی مخلوقات کے بارے میں جانکاری حاصل کرنا لازم و ملزوم ہے، چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے انفرادی غیر آہنگی عمل سے روئے زمین پر پانی و خشکی کا تناسب، جنگلات و پہاڑوں کا تناسب، زمین کی زرخیزی اور بنجر پنا ہونے کا تناسب خالقِ کائنات کے بنیادی تناسب کے بگڑنے کا باعث تو نہیں، اگر ایسا نظر آنے لگے تو ہمیں فوراً اس کا تدارک کرکے اپنی خواہشات کو سمیٹنا ہوگا وگرنہ یہ ہمارا انفرادی عمل اجتماعیت میں تبدیل ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ معاشرہ ہمارے غیر آہنگی عمل پر غور کرنے کے بجائے ہماری ذات کو پہنچنے والے فوائد کو دیکھے گا اور یوں ایک دوڑپورے معاشرے میں پھیلتے ہوئے تمام روئے زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی جو کہ ہماری اس زمین کی تباہی و بربادی کا باعث بننے کے ساتھ نتیجتاً ہمارے اپنے وجود کے لئے خطرہ بن جائیگی۔
No comments:
Post a Comment