Tuesday, October 1, 2024

میرے کیرئیر کا آغاز راولپنڈی 1964

 

جی ٹی روڈ  پر واقع  گورنمنٹ پولیٹیکنک انسٹیٹیوٹ راولپنڈی  ( موجودہ نام ای ایم ای کالج)  کے ابھی  آخری سال ہی میں تھا کہ انگریزی کے پیرئیڈ کے اختتام پر کلاس کے باہر برآمدے میں  آواز آئی "مسرت میاں ذرا بات سننا"، مڑ کر دیکھا تو ٹیکنیکل انگلش کے میرے انسٹرکٹر  کفیل مرزا صاحب تھے۔ہو سکتا ہے کہ ان کا پورا نام کسی اور انداز میں لکھا جاتا ہو لیکن جو پورے انسٹیٹیوٹ میں مشہور تھا وہ کفیل مرزا ہی تھا۔

( گوگل سے لی گئی  کالج کی تصویر)

ٹیکنیکل انگلش اور انگلش میں بظاہر معمولی سا فرق ہے لیکن کسی بھی زبان پر عبور حاصل کرنے کے لئے اس کے ٹیکنیکی اثرات کو صحیح طور سے ادا کرنا لازم ہوتا ہے جیسے( Active voice ) فعال آواز اور     غیر فعال آواز( Passive voice )کے جملوں کی روح تو مشترک ہے لیکن ان کی ادائیگی میں زمین آسمان کا فرق۔ فعال آواز: میرے بھائی نے ایک گانا گایا۔ غیر فعال آواز: میرے بھائی سے ایک گانا گایا  گیا ۔ اسی طرح( While )کرتے ہوئے اور( During)دوران وغیرہ۔کفیل صاحب نے اتنے عمدہ طریقے سےانگریزی زبان کا تیکنیکی پہلو ذہن نشین کرایا کہ آج تک یاد ہےاور اکثر اپنے رشتہ داروں، اپنے بچوںاور اپنے حلقہ احباب میں نہایت فخریہ انداز سے بتاتا ہوں۔اسی فن کی مہارت کے باعث پی آئی اے  کی ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے بڑے بیٹے کے ساتھ مل کر نیپا چورنگی کراچی اور لطیف آباد حیدرآباد میں Sir Syed’s کے نام سے دو کوچنگ سینٹرز قائم کئے جو ایک سال کے قلیل عرصے کے بعد بوجوہ بند کرنا پڑے۔

جیسا کہ اوپر لکھا ہے کہ جی ٹی روڈ  پر واقع  گورنمنٹ پولیٹیکنک انسٹیٹیوٹ راولپنڈی  ( موجودہ نام ای ایم ای کالج)  کے ابھی  آخری سال ہی میں تھا کہ انگریزی کے پیرئیڈ کے اختتام پر کلاس کے باہر برآمدے میں  کفیل صاحب نے نہایت شفقت  سے ایک فون نمبر دیتے ہوئے  کہا کہ مسرت میاں آج ہی شام کو  اس نمبر پر فون کر کے میرے حوالے سے ان کے گھر کا پتہ معلوم کرو اور نیّر نامی بچی سے کہو کہ پی آئی اے میں ملازمت کے حصول کا کیا طریقہ کار ہے، اچھی طریقے سے سمجھنے کے بعد ایپلائی کردو، تمہارے لئے یہ ملازمت بہت اچھی رہے گی۔ نیّر  اور اس کی بہن میری  شاگرد ہیں ان دونوں کو میں ہفتہ میں دو روز انگریزی کی ٹیوشن پڑھانے جاتا ہوں کیونکہ ان کو پی آئی اے میں ملازمت کے دوران انگریزی زبان کی شدید ضرورت پڑتی ہے، یہ دونوں پی آئی اے بکنگ آفس مال روڈ راولپنڈی میں ہوتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ٹیلی ویزن میں کسی ڈرامے کی تیاری میں بھی مصروف ہیں۔غرض یہ کہ میں نے کفیل صاحب کی ہدایات کے مطابق  نیّر کمال سے ملاقات کی جن کی مزید ہدایات کے مطابق تمام طریقہ کار استعمال کرتے ہوئے میرٹ پر   پی آئی اے میں ملازمت حاصل کی اور جب نیّر کمال کے ڈرامہ کی پہلی قسط نشر ہوئی تو 1965 میں کراچی سے راولپنڈی جاکر نیّر کمال کو ایک گُلدستے کے ساتھ اپنی ملازمت کے حصول  کی ہدایات  کا شکریہ اور ان کے ڈرامے کی مبارکباد پیش کی۔(اپنی یاد داشت کے مطابق حتُّی الوسع تمام   واقعات صحیح قلمبند کرنے کی کوشش کی ہے)

No comments:

Post a Comment