6۔ کراچی سے ٹوکیو
(جاپان)
2 دسمبر 1973 صبح نو بجے پی آئی اے کےبوئنگ 707 جہاز پر اپنی مرضی سے خوشی خوشی سوار ہؤا، جو کولمبو (سری لنکا) اور منیلا (فلپائن) کے راستے ٹوکیو (جاپان) جا رہا تھا۔ انسٹرومنٹ اوورہال پی آئی اے سے دو ماہ کی چھٹی اس درخواست کے عِوض ملی کہ کینن (Canon) کمپنی میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا ایک کورس کرنے جانا ہے جو واپس آکر پی آئی اے کی ملازمت میں بھی مفید رہے گا جہاں مستقبل قریب میں ایسے جہاز آنے والے ہیں جن میں نہایت ایڈوانس کمپیوٹر کنٹرولڈ سسٹم لگے ہوں گے اور میں تو ٹیکنیشن کی حیثیت روزِ اوّل سے ہی آٹو پائلٹ سسٹم پر کام کر رہا تھا۔
![]() |
(ٹوکیو میں لی گئی دونوں تصویریں میری ذاتی البم سے ۔ بائیں سے:
مسٹر سوزوکی ٹیچر، مسز یاماموٹو، مسٹر
یاماموٹو جنرل منیجر، مسرت علی اور مسز سوزوکی)
کینن (Canon) کمپنی سے میرا تعلق میرے ایک دوست کے ذریعے جُڑا جنہوں نے پورے پاکستان کے ہول سیل ایجنٹ کی حیثیت
سے تازہ تازہ کاروبار سنبھالا۔میں اکیلا،
غیر شادی شدہ، پہلا بین الاقوامی سفر ایک پرائیویٹ مسافر کی حیثیت سے اور دسمبر کی شدید سردی کا لطف ہی کسی اور لیول کا محسوس ہؤا کیونکہ اس
سے پیشتر کے سفر گرمی کے موسم میں ہوئے تھے۔ٹوکیو ائیرپورٹ پرہوائی جہاز سے باہر
آنے پر حسبِ پروگرام ایک جاپانی شخص ہاتھ
میں پلیکارڈ لے کر کھڑا تھا جس پر بڑے انگریزی
حروف میں میرا نام لکھا تھا ۔ ملاقات پر
اس نے اپنا تعارف مسٹر سوزوکی
کاواشیما کمپیوٹر ٹیچر کی حیثیت سے
کرایا اور اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھاکر ٹوکیو شہر کے بیچوں بیچ نِکّو پرنس ہوٹل میرے کمرے تک چھوڑ کر کہا "کل صبح ساڑھے آٹھ بجے
لابی میں ملیں گے" ٹوکیو شہر سے تھوڑا دور کینن کی فیکٹری میں چالیس روز
تھیوری کلاسز اور اس کے بعد دس روز لیبارٹری میں پریکٹیکل ٹریننگ۔اختتام پر ایک
ٹیسٹ کے بعد پاس ہونے والوں کو سرٹیفکیٹ تقسیم کئے گئے جو کینن کے جنرل منیجر نے
اپنے ہاتھوں سے فرداً فرداً دئیے ۔
حیران کن تجربہ جب ہؤا کہ رات کو جنرل منیجر نے اپنے گھر پر
ڈنر کی دعوت دی۔میرے علاوہ ایران اور انڈونیشیا سے ایک
ایک فرد تھا۔جنرل منیجر نے جو دعوت نامہ دیا اس پر اس کی کینن میں پوزیشن اور گھر
کا پتہ درج تھا۔کینن نے قریباً 150 ممالک میں اپنے دفاتر قائم کر
رکھے تھےجن سب کا ایک ہی جنرل منیجر تھا جس نے اپنے ایک کمرے والے گھر میں دعوت پر
بلایا تھا اور اس نے کار اس لئے نہیں رکھی
تھی کہ ٹریفک میں رش کے باعث اپنی گاڑی سے
بہتر ٹرین اور بس سے سفر کرنا آسان تھا ۔
دوسرا تجربہ اس سے بھی زیادہ حیران کن تھا جس میں کچی مچھلی
(Raw fish) دودھ کے ساتھ کھانے کو دی گئی تھی۔ ہمیں تو بچپن سے بتایا گیا
تھا کہ مچھلی کھانے کے بعد اسی روز دودھ
نہ پینا ورنہ برص کی بیماری ہو جاتی ہے۔ اللہ کا شکر ہے اس کے بعد آج تک ایسا کچھ نہ ہؤا، تصویر میں
بڑے مزے سے مچھلی کے ساتھ دودھ پیا تھا میں نے۔
No comments:
Post a Comment