Search This Blog

Tuesday, April 15, 2025

ایک سفر ایک تجربہ

7۔ کراچی سے لاس اینجلز (براستہ  پیرس و نیویارک)

پی آئی اے کے  بوئنگ 747 جہاز،  جسے عُرفِ عام میں جمبو جیٹ بھی کہا جاتا ہے ، میں ہماری آٹھ ممبر ٹیم   کراچی سے روانہ ہوکر براہِ راست پیرس کے اورلی   ائیر پورٹ پر اُتری تو ایک جمبو جیٹ پہلے ہی ائیر پورٹ  پر کھڑا دیکھ کر ایک عجیب سی فخریہ انداز کی خوشی تھی کیونکہ وہ بھی ہمارا پی آئی اے کا ہی تھا اور اس کا سفر تو مت پوچھیں، اس قدر شاہانہ  کہ بس آپے سے باہر ہوئے جارہے تھے ہم آٹھ کے آٹھ، جیسے کہ ہمارے باپ کا جہاز ہو۔الحمدُ للہ! دو گھنٹے قیام کے بعد پیرس سے اُڑ کرزندگی میں پہلی بار انٹلانٹک اوشن (بحیرہ اوقیانوس) کے اوپر لگا تار نہایت ہی پرسکون و ہموار پرواز  سے لطف  اندوز ہوتے ہوئے نیویارک کے جان ایف کینیڈی ائیر پورٹ پر اترے۔

(جہاز کے اندر  معین اختر کے ساتھ اور راک فیلر سنٹر کے سامنے دونوں تصویریں میری ذاتی  البم سے لی گئی ہیں)

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز نے 1971 میں مشرقی پاکستان میں اپنے بیڑے میں نمایاں نقصان کے بعد کُل دس   DC-10 ہوائی جہازوں کا آرڈر دیا ۔ متعلقہ لوگوں کی ایک ٹیم کو معمول کے مطابق تربیت کے لیے بھیجا گیا تاکہ نئے  طیارے کی دیکھ بھال کی  جا سکے۔  میں 1974 میں DC-10 طیارے کی آٹومیٹک فلائٹ کنٹرول سسٹم کی تربیت حاصل کرنے والے ممبروں میں سے ایک تھا۔ ہم  آٹھ ممبران تھے جن میں ٹیکنیشن اور ہوائی جہاز کے انجینئر شامل تھے لانگ بیچ کیلیفورنیا میں دو الگ الگ اپارٹمنٹس میں قیام پذیر ہوئے۔میکڈونل ڈگلس کارپوریشن ایک بڑی امریکی ایرو اسپیس مینوفیکچرنگ کارپوریشن اور دفاعی ٹھیکیدار تھی جسے 1967 میں میکڈونل ایئرکرافٹ اور ڈگلس ایئرکرافٹ کمپنی کے انضمام سے تشکیل دیا گیا تھا۔پی  آئی اے کی جانب سے جب بھی بیرون ملک طویل مدتی تربیت ہوتی ہے۔ یہ واضح ہے کہ آرام کرنے، سیر و تفریح ​​کے لیے جانے اور یونیورسل اسٹوڈیوز جیسے مختلف تفریحی مقامات سے لطف اندوز ہونے کے لیے کافی وقت مل جاتا ہے۔پیرس ائیرپورٹ  پر لینڈ کرتے ہوئے آئیفل ٹاور کا خوبصورت نظارہ دیکھنے کو ملا لیکن محض دو گھنٹے ائیرپورٹ پر ہی قیام کے باعث پیرس شہر  تو دیکھنے کا موقع نہ ملا البتیّٰ نیویارک میں اڑتالیس  گھنٹے قیام کے دوران آس پاس کے مشہور علاقے دیکھنے سے اس بات کا ضرور احساس ہؤا کہ ہم کسی اور دنیا کی سیر کر رہے ہیں۔مشہورِ زمانہ ٹائم اسکوائیر سے زیادہ دلچسپ مجھے راک فیلر اسکوائیر لگا ۔لاس اینجلز سے واپسی پر مشہور کامیڈین معین اختر کو جہاز میں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی جو فریدہ خانم اور مہدی حسن کے ہمراہ لاس اینجلز میں کسی کی دعوت پر اپنا شو کرکے واپس پاکستان جارہے تھے، قریباً دو گھنٹے اپنی اپنی اسٹوریاں شئیر کیں۔

سات سمندر پار سفر کے تجربے کے دوران ایک اور تجربہ یہ ہؤا کہ اس زمانے میں  ہالی ووڈ میں فلمیں کیسے بنتی تھیں۔ یونیورسل اسٹوڈیوز کے اندر "فرام رشیا  وِد لَو" فلم کا نمونہ شوٹ کیا گیا۔ میں سامعین میں سے وہ شخص تھا جو اسٹیج پر آیا اور پہلے سے بنی ویڈیو فلم کے پس منظر کے ساتھ تھوڑی خوبصورت واک کا مظاہرہ کیا۔ اس منظر کو پروجیکٹر کے ذریعے ایڈیٹنگ کے بعد ایک اسکرین پر دکھایا گیا۔ ہم سب یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ میں ماسکو میں ایک بہت ہی نمایاں سڑک پر چل رہا تھا۔ ساتھ ہی کمنٹری کے ذریعے  ہمارے گائیڈ نے بتایا کہ اس دور میں فلمیں کیسے بنتی تھیں۔

  

No comments:

Post a Comment

Archive