8۔ کراچی سے لاس اینجلز (براستہ
لندن و نیویارک)
پی آئی اے کے عروج کے دوران امریکہ جانے کے تین روٹ تھے، ایک براستہ پیرس، دوسرابراستہ لندن اور تیسرا براستہ فرینکفرٹ۔پہلی بار براستہ پیرس جانا ہؤا اور اس مرتبہ کا سفر براستہ لندن تھا۔لندن میں بھی ہمارا پی آئی اے کا بوئنگ 747 (جمبو جیٹ) جایا کرتا تھا جہاں دو گھنٹے قیام کے بعد نیویارک (امریکہ) کا سفر شروع ہوکر سات گھنٹے لگاتار بحیرہ اوقیانوس (اٹلانٹک اوشن) کے اوپر پرواز کرتا ہؤا جان ایف کینیڈی ائیرپورٹ پر ایک عظیم الشان لینڈنگ کرتا تھا ۔ اس مرتبہ میں ایک دوسری آٹھ ممبر ٹیم کے ہمراہ میکڈونلڈ ڈگلس ائیرکرافٹس مینوفیکچرنگ کمپنی میں تھیوری کلاسز اٹینڈ کرنے گیا تھا۔
![]() |
( کلاس روم ٹریننگ میری ذاتی البم سے اور ارتھ کوئیک فلم کا سین گوگل سے)
میکڈونلڈ ڈگلس ائیرکرافٹس مینوفیکچرنگ کمپنی میں ڈی سی 10
جہاز بنتے ہوئے دیکھنے کے بعد اس دورے کا مقصد آٹو پائلٹ سسٹم کے تمام پُرزوں کے
بارے میں جاننا تھا تاکہ ان کی صحیح طرح سے دیکھ بھال کی جاسکے۔اس کے ساتھ ہر ویک اینڈ پر سیر و تفریح لازمی تھی
چنانچہ ایک ویک اینڈ پر تازہ تازہ ریلیز ہوئی ہالی ووڈ کی فلم "ارتھ
کوئیک" یعنی زلزلہ دیکھی۔اس فلم کے لئے پورے لاس اینجلز میں ایک سنیما گھر کو
خصوصی طور پر تیار کیا گیا تھا۔ جس کی بکنگ کرانا جوئے شیر لانا ایک برابر
تھا۔اس سنیما گھر میں بیٹھ کر مذکورہ فلم
دیکھنے کا جو مزہ تھا وہ عام سنیما میں دیکھنے کے مقابلے میں بالکل ایسا تھا جیسا
کہ ہوائی جہاز کے پائلٹس کی ٹریننگ کے لئے سمولیٹر میں بیٹھ کر جہاز چلانا اور زمین پر کھڑے جہاز کے کاک پٹ
میں جاکر بیٹھ جانا۔
میری زندگی کا یہ بھی ایک منفرد نوعیت کا انوکھا تجربہ تھا
کہ زلزلہ آنے کے وقت کی آوازوں کے لئےخصوصی قدِ آدم لاؤڈ اسپیکرز چاروں جانب
دیواروں پر لگائے گئے تھے۔ زمین کی گڑگڑاہٹ
کے ساتھ پہاڑیوں سے پتھر لڑھک کر آنے کے تھری ڈی ایفیکٹ اور اس کے ساتھ زمین کی جنبش کا اصل احساس پیدا
کرنے کے لئے سنیما کے فرش کے نیچے بڑے بڑے وائبریٹرز لگا کر ہم ناظرین اور سامعین
کی کرسیوں کو ایسے جھنجوڑا گیا کہ ایک شخص کو پہلے شو کے دوران ہارٹ اٹیک ہو گیا جس کو
ایمرجینسی میں ہسپتال لے جاکر بچا لیا گیا ، یہ خبر وہیں اخبار میں شہ سرخیوں کے
ساتھ تمام اخبارات میں چھپی۔
No comments:
Post a Comment