Search This Blog

Tuesday, April 22, 2025

ایک سفر ایک تجربہ

12۔ کراچی سے طولوس براستہ پیرس

جون 1980 میں ایئربس A-300 کے کاک پٹ کے ڈائریکٹر انڈیکیٹر (ADI) پر ایک تربیتی کورس میرے لیے بطور ایئر کرافٹ انجینئر اور PIA کے دو جونیئر افسروں کے لیے طولوس میں ترتیب دیا گیا تھا۔ پیرس سے طولوس ایزی جیٹ ایئرلائن نے 1 گھنٹہ 15 منٹ  کا سفر کیا۔ طولوس  یورپی ایرو اسپیس انڈسٹری کا مرکز ہے، جس میں ایئربس کا ہیڈکوارٹر، اسپاٹ سیٹلائٹ سسٹم، اے ٹی آر اور ایرو اسپیس ویلی ہے۔

(ائیربس ہیڈ کوارٹر کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے)

طولوس  کے ایک 3 اسٹار ہوٹل میں قیام کے دوران میں چوتھی منزل سے سیڑھیاں استعمال کرتے ہوئے معمول کے مطابق صبح کی سیر کے لیے جاتا تھا۔ ایک دن جب میں صبح کی سیر سے واپس آیا تو ہوٹل میں فائر الارم بج گیا۔ یہ جانتے ہوئے کہ تمام مہمان ایمرجنسی میں سیڑھیاں استعمال کریں گے طریقہ کار کے مطابق میں نے بہت سے لوگوں کی رہنمائی کی کیونکہ میں روزانہ سیڑھیاں استعمال کر رہا تھا۔ میرے ساتھیوں کے علاوہ تقریباً تمام مہمان ایک کھلے ہوٹل کے احاطے میں جمع تھے۔ جیسے جیسے فائر الارم آن کے ساتھ وقت گزرتا گیا میں اس وقت تک پریشان ہوتا گیا جب تک کہ میرا ساتھی سگریٹ پیتے ہوئے آیا اور تاخیر سے پہنچنے کی وجہ بتائی کہ وہ اپنے سگریٹ کا پیکٹ تلاش کر رہا تھا۔ دوسرا ساتھی پیچھے آیا اور اس نے ٹریولرز چیک   تلاش کرنے کی  بابت دیر ہو جانا بتایا۔دونوں دیر سے آنے والے ساتھیوں کے چہرے پر بالکل کسی قسم کی کوئی پریشانی نظر نہ آئی اور نہ ہی ان کے رویے سے محسوس ہؤا کہ ہوٹل  میں آگ لگنے سے ان کو کسی قسم کی فکر ہے۔ یہ  اتفاق کی بات ہے کہ جب سب لوگ جمع ہوگئے تو انتظامیہ کی جانب سے اعلان ہؤا کہ یہ ایک ، آگ لگ جانے کی صورت میں  کیا  کرنا ہے، کی مشق تھی۔

اس سفر کا میرا تجربہ یہ رہا کہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو اپنی جان سے زیادہ سگریٹ اور ٹریولرز چیک اہم محسوس ہوتے ہیں جو میں تو  آج تک سمجھ نہ پایا۔

  

No comments:

Post a Comment

Archive