18۔ کراچی سے براہِ راست
لندن
جی ہاں وہ بھی ایک
زمانہ تھا جب کراچی سے لندن، کراچی سے پیرس اور کراچی سے
ٹورنٹو پی آئی اے کی فلائٹس براہِ راست جایا کرتی تھیں۔ جون 1991 میں
پی آئی اے نے اپنی چھ ایئربس A310-300 میں سے
پہلی ڈیلیوری لی۔ نئے طیارے کے ساتھ ایئر لائن نے 1992 میں
تاشقند اور 1993 میں زیورخ کے لیے پروازیں شروع کیں۔اسمتھ انڈسٹریز چیلتینہیم میں
اسی ائر بس کے ایکچوئیٹر کی ٹریننگ کے لئےاپنے دو جونئیر آفیسرز کے ساتھ روانہ
ہؤا۔
(ماموں اور ان کے دو صاحبزادوں کے ساتھ ساؤتھ ہمپٹن کی مسجد میں لی گئی تصویر میری ذاتی البم سے)
چیلتینہیم میں ایک ہوٹل میں ایک رات ٹھہرنے کے دوران ماموں سے فون پر رابطہ ہؤا جو ساؤتھ ہمپٹن میں اپنے بیوی بچوںکے ساتھ سالہا سال سے مقیم تھے، ان کا کوئی حکم ٹالنے کی سوچ کی گنجائش ہی نہ تھی کیونکہ انھوں نے ہی مجھے پال پوس کر بڑا کیا تھا، چنانچہ ایک ہی حکم پر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ان کے گھر شفٹ ہوگیا ، گو کہ روزآنہ ایک گھنٹہ جانا اور ایک گھنٹہ آنا ٹرین میں ایک تھکا دینے والا عمل ہؤا کرتا لیکن رات کو ماموں، مومانی اور اپنے کزنز کے ساتھ گپ شپ میں بہترین وقت گزرجایاکرتا۔
فضل محمود کے زمانے
میں پاکستان کرکٹ ٹیم میں سیلیکٹ ہوجانے کے باوجود پاکستان چھوڑ کر یہاں پہلے مانچسٹر اور پھر ساوتھ ہمپٹن کرکٹ کاؤنٹیز
میں کھیلنے کے باعث مشہور ہو گئے تو کونسلر کا الیکشن لڑا اور صدر پاکستانی ایسوسی
ایشن منتخب ہوگئے۔ان کے پڑوس میں ملتان کے ایک صاحب رہتے تھے جن سے مسجد میں نماز
جمعہ میں ملاقات ہوگئی لیکن ایک ہفتہ بعد ہی ایک عجیب و غریب واقعہ دیکھنے اور سننے کو ملا جو اس سفر کا ایک
نہایت ہی تکلیف دہ تجربہ تھا۔ ملتان کے حاجی صاحب کی بیٹی رات کو دیر سے اپنے
بوائے فرینڈ کے ساتھ گھر مین داخل ہوئی تو حاجی صاحب نے اس کے منہ پر تھپڑ دے
مارا، اس کے بوائے فرینڈ نے پولیس بلا کر
حاجی صاحب کو گرفتار کروا دیا۔تین دن بعد میرے ماموں نے تھانہ سے چھڑایا اور ایک ہفتہ کے اندر اندر حاجی صاحب برسوں کا سارا سامان سمیٹ کر ملتا ن واپس
آگئے،چلتے وقت انھوں نے مجھ سے کہا "بیٹا، بہت افسوس ہے ایسا واقعہ آپ کے
سامنے ہؤا کہ جن کا مستقبل بنانے میں یہاں آیا تھا ان ہی کی وجہ سے مجے واپس جانا پڑ رہا ہے"۔
No comments:
Post a Comment