![]() |
(بحریہ
ٹاؤن کراچی کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے)
ملک ریاض ہے کیا بَلا؟
اللہ کو مانیں یا نہ
مانیں، اللہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا، فرق پڑتا ہے تو نہ ماننے والوں کو۔ملک ریاض کو
نہ ماننے والوں کا ہی نقصان ہے کیونکہ ماننے والے تو پاکستان میں بیٹھےکیلیفورنیا
اور سان فرانسسکو کا مزہ لے رہے ہیں جب کہ سابق صدر فیلڈ ماسٹر ایوب خان کا اسلام
آباد بنا کر کیلیفورنیا کے مزے لینے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔انسائیکلوپیڈیا
بریٹانیکا کھولیں یا ویکیپیڈیا اور گوگل کھنگالیں یا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے چیٹ
جی پی ٹی آزما لیں ، آپ کو پوری دنیا میں
کسی پرائیویٹ کمپنی کا بنایا ہؤا اتنا بڑا، خوبصورت اور تمام سہولتوں سے آراستہ
پراجیکٹ نہیں ملے گا جتنا کہ ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض کا بنایا ہؤا بحریہ ٹاؤن۔ بحریہ
ٹاؤن ایک بڑے پیمانے پر نجی ترقیاتی منصوبہ ہے۔چین میں بہت سے بڑے پیمانے پر نجی طور پر شہروں اور
قصبوں کی تعمیر دیکھی گئی ہے لیکن ان منصوبوں میں اکثر حکومتی تعاون شامل ہوتا ہے۔پرائیویٹ
کمپنیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر شہری ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کی بہت سی دوسری
مثالیں موجود ہیں حالانکہ وہ بحریہ ٹاؤن کی طرح وسیع نہیں ہوسکتے ۔ ان منصوبوں میں
رہائشی علاقوں ،تجارتی مراکز اور یہاں تک کہ پورے نئے شہروں کی ترقی بھی شامل ہو
سکتی ہے۔کسی بھی پرائیویٹ کمپنی کو بنیادی طور پر نجی سرمایہ کاری کے لئے اہم زمینی
علاقے اور بڑی آبادی والے علاقے درکار ہوتے ہیں۔ان کی مخصوص ضروریات پر توجہ مرکوز
ہوتی ہے۔کچھ منصوبے گھروں کی کمی کو دور کرنے، جدید سہولیات فراہم کرنے یا معاشی
مواقع پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔ان منصوبوں کے آس پاس کے علاقوں پر اہم
سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔بحریہ ٹاؤن کراچی پروجیکٹ غیر معمولی طور پر بڑا ہے، یہاں
تک کہ کچھ بڑے شہروں کے حجم سے بھی زیادہ ہے۔اس میں نجی انفراسٹرکچر جیسے اس کی
اپنی بجلی اور پانی کی فراہمی، سیکورٹی فورس، اور یہاں تک کہ ایک مسجد بھی شامل
ہے۔بحریہ ٹاؤن اکثر ایک مخصوص سماجی اقتصادی طبقہ کو ذہن میں رکھ کر لگژری ہاؤسنگ اور سہولیات کی پیشکش کرتا ہے۔بڑے
پیمانے پر نجی پیش رفت زمین کے حصول اور ان پر قابض کمیونٹیز کی ممکنہ نقل مکانی
کے بارے میں تحفظات کو بڑھا سکتی ہے۔ایسے منصوبوں کے سماجی مساوات کے مضمرات پر
غور کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ ان سے وسیع تر آبادی کو فائدہ
پہنچے، نہ کہ صرف چند ایک کو۔بڑے پیمانے پر ہونے والی پیش رفت سے ماحولیاتی اثرات
پڑ سکتے ہیں، جیسے کہ پانی کی کھپت میں اضافہ اور فضلہ پیدا کرنا۔صرف گھروں کی تعمیر
کے بارے میں ہی نہیں، بحریہ ٹاؤن نے ویلیو ایڈڈ، ماسٹر پلانڈ کمیونٹیز تیار کی ہیں
جن میں ہزاروں خاندان رہائش پذیر ہیں جو زندگی کے مکمل تجربے سے لطف اندوز ہو رہے
ہیں۔ تکمیل کے بعد، کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور اور نواب شاہ میں زیرترقیاتی
منصوبوں میں دس لاکھ سے زائد رہائشیوں کی گنجائش ہوگی۔بحریہ ٹاؤن لاہور ایک نجی
ملکیتی مضافاتی علاقہ ہے جو لاہور، پنجاب، پاکستان کی تحصیل اقبال میں یونین کونسل
122 (ماراکا) کے اندر واقع ہے۔ مضافاتی علاقہ بحریہ ٹاؤن گروپ کی ملکیت میں تیار کیا
گیا تھا۔زیر تعمیر بحریہ ٹاؤن کراچی 16,000 ہیکٹر (40,000 ایکڑ) پر پھیلا ہوا ہے،
جو اسے ملک کی سب سے بڑی نجی ملکیتی رہائشی کمیونٹی بناتا ہے۔ بحریہ ٹاؤن کراچی کے
مرکزی شہر سے تھوڑا دور حیدرآباد موٹر وے پر واقع ہے، ٹول پلازہ سے 9 کلومیٹر دور
جبکہ DHA ٹول پلازہ سے 20 کلومیٹر دور واقع ہے۔2020 کی مون سون برسات ہو یا
موجودہ 2025 کی، بحریہ ٹاؤن میں ایسا ہی تھا جیسا کہ ترقی یافتہ ممالک کے بیشتر
اچھے علاقوں میں ہوتا ہے جبکہ کراچی شہر ہو ، لاہور ہو یا اسلام آباد، تمام بڑے شہروں میں
تباہی کے مناظر، مین اسٹریم میڈیا پر ایک
ہفتے سے دکھائے جارہے ہیں جو کہ نہایت تکلیف دہ ہیں۔

No comments:
Post a Comment