Search This Blog

Sunday, October 12, 2025

پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کی تباہی

سب پوچھتے ہیں کہ آپ بتائیے پی آئی اے کی تباہی کی کیا وجوہات ہیں؟  آپ تواکتالیس سال  اس ادارے کے اندر رہے، اندر کی باتیں آپ کے علاوہ کون بتا سکتا ہے؟ اندر کی باتیں اگر میں بتانا شروع کروں تو  میری ساتویں کتاب تیار ہوجائے گی لیکن آج کی اس ڈیجیٹل دنیا میں کتابیں پڑھنے میں شاید ہی کسی کو دلچسپی ہو، ہاں ٹک ٹاک ہو یا  رِیل  جو تقریباًہر پاکستانی ہر جگہ اور ہر وقت دیکھ رہا ہوتا ہے خواہ  آپریشن تھیٹر کے باہر  بیٹھا ہو  جہاں اندر اس کے نہایت قریبی رشتے دار کا آر یا پار والا آپریشن ہورہا ہوتا ہے۔سوچا کہ ان حالات میں ایک چھوٹا سا بلاگ لکھ دوں   

 "انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے، شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات " 

(سینئر انسٹرکٹر پی آئی اے اور سینئر وائس پریذیڈنٹ ہماری ویب رائٹرز کلب)

سب پوچھتے ہیں کہ آپ بتائیے پی آئی اے کی تباہی کی کیا وجوہات ہیں؟  آپ تواکتالیس سال  اس ادارے کے اندر رہے، اندر کی باتیں آپ کے علاوہ کون بتا سکتا ہے؟ اندر کی باتیں اگر میں بتانا شروع کروں تو  میری ساتویں کتاب تیار ہوجائے گی لیکن آج کی اس ڈیجیٹل دنیا میں کتابیں پڑھنے میں شاید ہی کسی کو دلچسپی ہو، ہاں ٹک ٹاک ہو یا  رِیل  جو تقریباًہر پاکستانی ہر جگہ اور ہر وقت دیکھ رہا ہوتا ہے خواہ  آپریشن تھیٹر کے باہر  بیٹھا ہو  جہاں اندر اس کے نہایت قریبی رشتے دار کا آر یا پار والا آپریشن ہورہا ہوتا ہے۔سوچا کہ ان حالات میں ایک چھوٹا سا بلاگ لکھ دوں   "انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے، شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات "

انسان  بنیادی طور پر حکمرانی کی خواہش لے کر پیدا ہوتا ہے کیونکہ آخر اس کی اپنی تخلیق بھی تو اس کائنات کے حکمران نے ہی کی ہوتی ہے۔حکمرانی کی اس خواہش کے حصول کے لئے جو ہاتھ پیر مارے جاتے ہیں اس  عمل کے تحت اپنے سے کمزور  کو کچل کر آگے بڑھا جاتا ہے ، ظاہر ہے اپنے سے طاقتور کو اپنے راستے  سے ہٹانا تو اتنا آسان نہیں ہوتا۔دوسری خواہش انسان کی اشرف المخلوقات ہونے کے ناطے یہ ہوتی ہے کہ اپنے خالق کی مانند کائنات  کے اتنے حصے پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے جتنا وہ کر سکتا ہے۔ان دونوں خواہشات کی تکمیل کی خاطر تاریخ میں بے شمار حکمران بنے اور انھوں نے کائنات کے قابلِ قبضہ حصے پر اپنا تسلط بھی قائم کیا ۔ یہ عمل ازل سے جاری ہے اور ابد تک جاری رہے گا۔کسی ملک کی حکمرانی کو ہی حکمرانی نہیں کہا جاتا بلکہ اپنے گھر، اپنے محلے، اپنے شہر ،اپنے صوبے  اور اپنے ملک کے تمام اداروں کی حکمرانی بھی اسی خواہش کے زمرے میں آتی ہے۔چنانچہ پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز کا ادارہ   ایک سونے کا انڈہ دینے والی مرغی کی مانند انسان کی جبلّی خواہش کی نظر ہوگیا۔باہر کی معلومات پر ہی اکتفا کریں تو بہتر ہے، اندر کی باتیں جان کر کونسا ان کا مداوا ہو جائیگا؟

 


 

No comments:

Post a Comment

Archive