آزادی کے گیارہ سال بعد تک واہ سیمنٹ
فیکٹری میں انگریزوں کی انتظامیہ تھی، جنرل منیجر ورتھ صاحب کا ہیلی کاپٹرکالونی
کے کرکٹ گراؤنڈ میں اترا سب عجوبہ کو دیکھنے گئے اسکول سے ملحقہ تھا کرکٹ گراؤنڈ، ہم بھی
اسکول کی چار دیواری پر بیٹھ کر اس گھن
چکر کو دیکھنے لگے۔میں ساتویں کلاس میں پڑھ رہاتھا چھُٹّی کے بعد گھر آیا بڑے
ماموں سے پوچھ کر ان کے ہاں سے ٹوٹی ہوئی
ٹرائی سائیکل اٹھائی اور اپنے گھر لے آیا۔ اس کو مزید پرزہ پرزہ کر کے دوبارہ عجیب
ڈھنگ سے جوڑنے کی کوشش شام تک کرتا رہا حتیٰ کہ بڑے ماموں آ گئے، پوچھا یہ کیا کر
رہے ہو، میں نے ڈرتے ڈرتے کہا ہیلی کاپٹر بنا رہا ہوں۔ ماموں نے امی کو بلا کر کہا
دیکھو آپا تمہارا بیٹا انجینئرنگ کر رہا ہے جہاز کی۔
میٹرک فرسٹ ڈویژن میں کرنے کی باعث راولپنڈی کے گورنمنٹ پولی ٹیکنک انسٹیٹیوٹ
میں آسانی سے ریڈیو اینڈ الیکٹرونک ٹیکنالوجی میں داخلہ مل گیا-
1961 تا 1964 کالج کی ٹیبل ٹینس ٹیم کا کیپٹن رہا جس دوران راولپنڈی
ڈویژن اور وائی ایم سی چیمپین شپس بھی
جیتیں۔1964 میں کالج کے آڈیٹوریم میں آل پاکستان سلور کپ ٹیبل ٹینس ٹورنامنٹ منعقد
کیا اور کوارٹر فائنل تک حصہ بھی لیا جس میں چین سے آئی ہوئی ایک ٹیم نے بھی اپنے
جوہر دکھائے۔
1964 کے تیسرے اور فائنل ائیر میں
اپنی مرضی کا پراجیکٹ بنانے کا ٹاسک ملا تو میں نے آٹومیٹک ڈور اوپنر بنا کر فرسٹ
پوزیشن حاصل کی۔درج ذیل وڈیو یوٹیوب سے لی ہے کیونکہ اس جیسا ہی میرا پراجیکٹ تھا:-
https://youtu.be/ugoTxEWYh0g فائنل ایر پراجیکٹ
ڈپلومہ مکمل کرنے پر گیارہ جگہ ملازمت کے لئے درخواست دی، ڈپلومہ ہولڈر ان
دنوں ہاٹ کیک تھا ، سب جگہ سے بلاوہ آگیا،
میں نے پی آئی اے کو ترجیح دی اور ملازمت کے لئے کراچی آکر 24 اگست 1964 صبح سات
بجے سے نوکری شروع کردی۔ ٹریڈ یونین اور اسکاؤٹنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1969
میں آل پاکستان نیشنل جمبوری موچک نزد ڈھاکہ (سابق مشرقی پاکستان) میں پی آئی اے روورز
اسکاؤٹس کی نمائیندگی کی اور اس وقت کے صدر پاکستان جنرل محمد یحییٰ خان مہمانِ
خصوصی سے ہاتھ ملا کر خصوصی ٹرافی وصول کی۔
2005 میں ریٹائر ہونے تک انسٹرومنٹ
اوور ہال شاپ میں میکینک سے مینٹیننس منیجر تک پہنچا ، تمام جہازوں کے کُل سات
ائیر کرافٹ انجینئر کے لائسنس ھاصل کئے۔
چھوٹی بڑی 52 ٹیسٹ بینچز خود ڈیزائن کرکے خود ہی تیار کیں جن کے ذریعے 1980 تا 1983 چالیس لاکھ ڈالر کی بچت ہوئی۔ ایک
عدد آٹومیٹک ٹیسٹ اسٹیشن خود ڈیزائین کیا اور محض ایک ٹیکنیشن کی مدد سے مکمل طور
پر فیبریکیٹ کیا جس سے 88 ملین ڈالر کی بچت ہوئی , 1988 میں یہ مکمل ہؤا جس کا افتتاح چئیرمین پی آئی اے جناب ائیر مارشل عظیم داؤدپوتا صاحب نے کیا، اس اسٹیشن پر ائیر بس اے- 310 اور بوئنگ - 747 کے آٹو پائلٹ سسٹم
کمپیوٹر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔
1973 میں پی آئی اے سے چھٹی لے کر
اپنے خرچے پر ٹوکیو جاپان سے کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا کورس کرنے والا پہلا
پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔
1974 میں لانگ بیچ کیلیفورنیا میں بوئنگ 747 آٹو پائلٹ سسٹم کی ٹریننگ کے
دوران انسٹرکٹر کی ایک سرکٹ کی وضاحت کو غلط ثابت کرکے ڈیزائینر سے تعریفی خط وصول
کیا۔
1976 میں ٹوکیو میں کینن ڈیسک ٹاپ کیلکولیٹر کی ٹریننگ کے دوران ڈیزائن کی
غلطی کی نشاندہی کرکے ڈیزائینر سے پانچ سو
سے زائد کے مجمع کی تقریب میں انعام و
تعریفی خط وصول کیا۔
1981 میں لوکل بازار سے اہم پرزے خرید کر اپنے تجربے کی بنیاد پر گھر میں
ایک یو پی ایس (َ اَن انٹررپٹڈ پاور
سپلائی) بناکر پہلا یونٹ کراچی کی لوکل مارکیٹ میں بیچا جس کو بے حد پذیرائی ملی۔اس
وقت تک یو پی ایس بازار میں دستیاب نہ تھے۔
اپنے وطن پاکستان کو تہذیب یافتہ نسل مہیا
کرنے کی غرض سے بارہ سال تک کے بچوں کے لئے
کتاب "اچھے شہری بنیں" لکھی جو ملک کے مایہ ناز پبلشرز پیراماؤنٹ
بکس نے 2015 میں شائع کی، دوسری کتاب اپنے جیسے بگڑے ہوئے انسانوں کے لئے
"اچھے انسان بنیں" لکھی جو 2019 میں پیرا ماؤنٹ بکس نے ہی شائع کی اور
یوں پیرا ماؤنٹ بکس کی لکھاری کی فہرست میں شامل ہو گیا۔