یہ بلاگ تلاش کریںMusarratsyed Ali

ہفتہ، 17 جون، 2023

مجھے اپنا کام ذمہ داری سے کرنا ہے

    

حضرت جبرائیل علیہ السلام کو کتاب سپرد کی گئی ہے کہ وہ اسے رسولوں تک لے جائیں ، بارش اور زمین کے نباتات حضرت میکائیل کے سپرد ہیں ، جہنم کے نگہبان حضرت مالک،  جنت کے داروغہ اور   خازن         کا نام رضوان ، قبر میں سوال کرنے والے فرشتوں کو منکر نکیر کہا جاتا ہے، حضرت میکائیل علیہ السلام بارش برسانے اور لوگوں کی روزی وروٹی کے انتظام پر، حضرت اسرافیل علیہ السلام قیامت کے دن صور پھونکیں گے  اور حضرت عزرائیل علیہ السلام روح قبض کرنے پر مامور ہیں۔گویا خالقِ کائنات نے اپنا نظام چلانے کے لئےایک منظم طریقے پر اپنے کارندے مقرر کئے ہوئے ہیں۔ ہر کارندہ اپنا  اور محض اپنا کام سر انجام دیتا ہے ، کبھی کوئی کسی کے کام میں دخل اندازی کرتا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے کے کام پر تبصرہ ورنہ سوچیں کہ کسی روز اسرافیلؑ کہیں کہ میں آج سے میکائیلؑ کا کام کرتا ہوں اور وہ میری ذمہ داری نبھائیں ۔ اس ایک بد نظمی کے باعث سارا نظام درہم برہم ہو جائیگا یا نہیں۔ ہم کیا کر رہے ہیں ؟ انجینئیر بیماریوں کے علاج کے بارے میں اپنے ادارے میں آن ڈیوٹی بیٹھے تبصرے کر رہے ہوتے ہیں اور ڈاکٹرز  اسپتالوں میں ڈاکٹرز روم میں بیٹھے سیاست پر تبصرے فرماتے پائے جاتے ہیں۔ بڑے بڑے کاروباری حضرات موٹر ویز اور پلوں کے ڈیزائین اور تعمیر پر نکتہ چینی کرکے اطمینان محسوس کرتے ہیں جب کہ بچت بازاروں میں بنیادی  اشیائے خوردونوش خریدنے والے ماہرِ معاشیات کی مانند تبصرہ کے لئے کسی ٹی وی چینل کے رپورٹر اور کیمرہ مین کو ڈھونڈنے میں اپنا وقت گزارتے پائے جائیں گے تو نتیجہ یہی نکلے گا جو آج ہمارے سامنے ہے۔

 گویا فطرت کے نظام کا نظم و ضبط دیکھ کر بھی ہم کچھ نہیں سیکھ پائے اور ہم نے  من حیث القوم ، تعلیم یافتہ ہوں یا جاہل، سب نے فطرت کے نظام سے غیر آہنگی  کے ریکارڈ توڑ رکھے ہیں جس کے باعث ابھی تک ترقی پذیر ملکوں میں بھی اپنا شمار نہیں کروا پائے بلکہ پس ماندہ اقوام میں شامل کئے جاتے ہیں۔

درج بالا بیان کئے گئے حالات کا تقاضہ ہے کہ ہم میں سے ہر فرد اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے پر وقت صرف کرے، نہ تو کسی دوسرے کے کام میں نقص نکالے، نہ ہی  کسی قسم کی نکتہ چینی کرے۔ سرکاری ادرے میں ملازمت ہو یا پرائیویٹ  کمپنی میں، کاروبار  ذاتی ہو یا مشورہ جاتی، ہر صورت میں محض اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے فرائض کی انجام دہی بہتر نتائج کی حامل ہوتی ہے۔آج تک جن قوموں نے ترقی کی ہے ان کے افراد نے صرف اپنے اوپر عائد کی ہوئی ذمہ داریاں بہ حسن و خوبی نبھائیں ، یہاں تک کے سپر پاور  کے یونیورسٹی کے طالب علموں کو اپنے وزیر خارجہ کا نام تک نہ معلوم تھا جب ان سے  1974ء میں ایک ٹیلیویزن پروگرام میں پوچھا گیا، گویا ہر فن مولا ہونا کوئی کمال کی بات نہیں بلکہ اپنے کسی خاص کام میں ماہر ہونا اپنی قوم کو ترقی کی جانب لے جانے میں ممد و معاون ثابت ہوتا ہے۔ایک مقرر کردہ عمر کے بعد ریٹائر منٹ دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں رائج ہے جن میں ترقی یافتہ ممالک بھی شامل ہیں لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد کنسلٹنٹ کے طور پر اسی کو مقرر کیا جاتا ہے جو کسی خاص شعبہ میں ماہر ہو اور اپنے کام پر مکمل عبور رکھتا ہو۔کنسلٹنٹ مقر ر ہوجانے کے بعد اس کی کوئی عمر کی قید نہیں ہوتی ،  اس کا  صرف ذہنی طور پر صحت مند ہونا لازم ہوتا ہے،  خواہ جسمانی طور پر کسی بھی وجہ سے معذور ہو چکا ہو بلکہ کسی بھی قسم کی جسمانی معذوری کا مداوا  کرنے کے لئے ضرورت کی مناسبت سے مختلف سہولتیں اس کو مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ظاہر ہے جب ایک شخص نے اپنی قوم اور اپنے ملک کی ترقی کی خاطر اپنی پوری زندگی لگائی ہو تو اس کا صلہ تو ملے گا ۔  


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

A Historical Day 9 May 2023

  :مئی 9،  2023  کے حوالے سے چند گذارشات   فطرت کے اصولوں سے ہٹ کر کچھ کرنا اتنا آسان بھی نہیں اور اگر کوئی ایسا کرنے کی جراؑت کرے تو اس کا ...