یہ بلاگ تلاش کریںMusarratsyed Ali

منگل، 20 جون، 2023

حواسِ خمسہ، خواب اور خیالی پلاؤ

 

ہم اپنے جسم پر اختیار نہیں رکھتے اور سوچتے ہیں کہ پورے کائناتی نظام پر ہمارا اختیار ہو جائے۔ اپنے ہاتھ کی چھوٹی انگلی ہلانے کے لئے خیال آئے یا ضرورت محسوس ہو تو جب تک ہمارے دماغ سے سگنل کمانڈ نہیں آئے ہم انگلی ہلا نہیں سکتے۔ ہمارے دماغ  کے اندر خیالات پیدا نہیں ہوتے بلکہ ہماری آنکھیں جو دیکھتی ہیں، ہمارے کان جو سنتے ہیں ، ہمارا جسم جو محسوس کرتا ہے، ہماری ناک جو سونگھتی ہے اور زبان جو ذائقہ بتاتی ہے اس کے حساب سے کیلکولیشن (حساب کتاب) کرکے دماغ سے الیکٹرک کرنٹ کی رفتار سے سگنل نکلتے ہیں جو ہمارے جسم کے ہر عضو کی حرکت کا باعث بنتے ہیں۔ضروری نہیں کہ یہ پانچوں اِنپُٹس (اندر جانے والے سگنل )صحیح ہوں ۔ ان میں سے ہر سگنل کے صحیح اور غلط ہونے کا فیصلہ بھی ہمارے دماغ کے اندر ہی ہوتا ہے۔ اگر ایک سگنل بھی غلط نکلے تو   کیلکولیشن کے بعدپانچوں کا اجتماعی فیصلہ اس فیصلے سے قطعئی مختلف ہوگا جو پانچوں حواس کے صحیح ہونے پر ہوگا۔   ہم نے کسی سے سنا کہ فلانے درخت کا پھل نہایت ہی مزیدار ہے ، ہم جاکر اس پھل کو دیکھیں گے، ہاتھ سے چھوکر دیکھیں گے کہ کچا ہے یا پک گیا، توڑنے اور کاٹنے کے بعد چکھیں گے ، پھر سُنی ہوئی بات کی تصدیق یا تردید کر پائیں گے۔کسی انسان کے بارے میں سنیں کہ فلاں شخص بہت اچھا ہے تو  اس سے ملنے کا موقع تلاش کرکےملاقات کے بعد تھوڑا بہت پرکھ کر ہی تصدیق یا  تردید کر پائیں گے ۔

خیالی پلاؤ پکانے  کا بیان کردہ حواسِ خمسہ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ وہ عمل ہے جس کی تمام اِنپُٹس (اندر آنے والی معلومات) ہمارے دماغ کے اندر ہی جنم لیتی ہیں، وہ کسی شے کے بارے میں ہوسکتی ہیں اور کسی شخصیت  یا جگہ کے بارے میں  بھی۔لیکن یہ طے شدہ بات ہے کہ جن عناصر کو ملا کر ہم خیالی پلاؤ بناتے ہیں وہ سب ہم نے دیکھے، سنے یا محسوس کئے ہوتے ہیں۔ان تمام عناصر کو ہمارے دماغ کا وہ باورچی خانہ  یا لیبارٹری جو عام حالات میں کبھی استعمال میں نہیں رہتا ، حرکت میں آتا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ بقیہ دماغ بالکل فارغ ہو۔نیز اس خالی لیبارٹری یا باورچی خانہ میں ہم جو چاہیں تیار کر لیں خواہ اس کے لئے زمین و آسمان کے قلابے ملانے پڑیں، اسی لئے اس کی تیار شدہ شے کو خیالی پلاؤ کہا جاتا ہے۔

حواسِ خمسہ  اورخیالی پلاؤ  دونوں کے لئے جمع کئے ہوئے اجزائے ترکیبی کو ملا کر خواب کہا جاتا ہے ۔ جاگتے ہوئے  خواب دیکھنا خیالی پلاؤ پکانا کہلاتا ہے جبکہ سوتے ہوئے اس کیفیت کے  دیکھنے کو ہم خواب کہتے ہیں۔حواسِ خمسہ کو استعمال کرنے کے بعد ہمارا کوئی بھی عمل آزاد نہیں ہوتا بلکہ ایسے عمل کا انحصار حواس اور دماغ کی مشورہ جاتی ہدایات پر ہوتا ہے۔خیالی پلاؤ پکانے پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہوتی یہ عمل مادر پِدر آزاد ہوتا ہے۔ جب کہ خواب کی سب سے پہلی شرط ہے نیند، جس کی تین کیفیات ہوتی ہیں۔کچّی نیند جو آنکھ بند کرتے ہی جسم کو بے جان کر دیتی ہے، پکی  نیند میں جسم اس حد تک بے جان ہوتا ہے  کہ قوتِ سماعت تقریباً نہ ہونے کے برابر ہو جاتی ہے اور گہری نیند میں تمام حواسِ خمسہ معدوم ہو جاتے ہیں۔ نیند کی تینوں کیفیات  کے خواب بھی مختلف انداز کے ہوتے ہیں جن کی تعبیریں بھی مختلف ہوتی ہیں جن کو آگے چل کر زیرِ بحث لایا جائیگا۔فی الحال خواب کے بارے میں اتنا کہنا ہے کہ عموماًاس میں جاگنے کی صورت میں دیکھے جانےوالے  مناظر ،دیکھی بھالی جگہیں،  دیکھی و جاننے والی شخصیات اور دیگر اشیائے استعمال  کا مجموعہ ہؤا کرتا ہے جب کہ  کبھی نہ دیکھی ہوئی جگہیں، ان دیکھی شخصیات اور کبھی استعمال میں نہ لائی جانے والی اشیاء بھی ہو سکتی ہیں۔ گویا خواب حدود و قیود کے پابند بھی ہو سکتے ہیں اور مادر پِدر آزاد بھی۔درج بالا  کسی کیفیت میں ہمیں اپنے جسمانی اعضاء پر اختیار نہیں تو فطرت کے نظام سے ہم آہنگی کیسے؟    


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

A Historical Day 9 May 2023

  :مئی 9،  2023  کے حوالے سے چند گذارشات   فطرت کے اصولوں سے ہٹ کر کچھ کرنا اتنا آسان بھی نہیں اور اگر کوئی ایسا کرنے کی جراؑت کرے تو اس کا ...