یہ بلاگ تلاش کریںMusarratsyed Ali

بدھ، 21 جون، 2023

تقدیر و تدبیر

 

ہمارا دماغ کسی کائنات سے کم نہیں، کائنات کو مسخر کرنا اور اپنے دماغ کو کنٹرول کرنا ایک برابر ہے۔ فطرت کا نظام جو کائنات میں قائم ہے بعینئیہ ہمارے دماغ کا نظام بھی  کام کرتا ہے۔اپنے دماغ کو کنٹرول میں کرنے کا مطلب ہے کہ ہم اپنی عمر بڑھنے سے روک دیں، کسی بیماری کا حملہ ہمارے جسم پر ہو ہی نہیں سکتا جب تک ہم نہ چاہیں۔ ہماری تمام خواہشات ہماری مرضی کی ہوں، ہم خواب اپنی مرضی کے دیکھیں، حواسِ خمسہ کے نتائج ہماری منشا کے مطابق ہونے لگیں ، خواب ہماری پسند کے نظر آنے لگیں اور خیالی پلاؤ آج کی اس سوچ کے مطابق تیار ہونے لگے تو ذرا سوچیں  کہ ہمارے جسم کا تمام نظام درہم برہم نہیں ہو جائیگا۔ ہر انسان اپنی خواہشات کے مطابق زندگی گذارنا چاہے گا تو پورا معاشرہ ہی ایک انارکی کا شکار نہیں ہو جائیگا۔نتائج کا تو ہم تصور بھی نہیں کر سکتےکیونکہ ہماری منتشر الخیالی  ہمیں کوئی ایک فیصلہ کرنے ہی نہیں دے گی ۔خالقِ کائنات خوب جانتا ہے اسی لئے ماں کے پیٹ کے اندر ہمارے جسم میں روح تو ڈالتا ہے لیکن کسی قسم کا اختیار ہمیں نہیں دیتا سوائے سوچنے اور غور کرنے کے۔ اپنی سوچ   اور ادراک کے مطابق ہمیں فیصلے کرنے کا اختیار ضرور دے دیا تاکہ اس کا نظام آگے کی جانب چل پائے۔

گویا کائنات کا نظام وہ چلا رہا ہے اور اس نظام میں ہمیں عطا کی ہوئی نعمتیں ہمارے مصرف کے لئے ہیں۔ اس کے ننانوے نام ہیں جو اس کی صفات ہیں، وہ بڑا رحیم و کریم ہے تو قادر و قہار بھی۔ هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۚاَلْمَلِكُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ اَلْمُؤمِنُ الْمُهَیْمِنُ الْعَزِ یْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ ؕسُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْن0۔ الصبور: بڑا صابر کہ بندوں کی بڑی سے بڑی نافرمانیاں دیکھتا ہے اور فوراً عذاب بھیج کر تہس نہس نہیں کرتا یعنی ہوش سنبھالنے سے لے کر موت واقع ہونے تک اپنے شعور کے مطابق اپنا نظام چلانے کا ہمیں اختیار ہے  جس کے تحت تمام فیصلے کرنے کا بھی ہمیں پورا پورا حق دے دیا لیکن ساتھ ہی ان فیصلوں کے نتائج کی ذمہ داری بھی ہمیں ہی لینا ہوتی ہے۔ نتیجہ اچھا ہو تو اس کو ہم اپنی خوش قسمتی کہتے ہیں ، نتیجہ اچھا نہ ہو تو اللہ کی مرضی کہہ کراور سمجھ کر ہی صبر آتا ہے کیونکہ اپنی فہم کے مطابق فیصلہ کرنے کا شکوہ کس سے کریں ؟ جو ہو گیا سو ہو گیا ، آگے کی خیر مانگ کر ہی آگے برھا جائے تو بہتر ہوتا ہے ورنہ زندگی میں جمود آ جاتا ہے۔

فطرت کے نظام سے ہم آہنگی اختیار کرکے زندگی میں سکھ اور چین نصیب ہوتا ہے تو اپنے دماغ کے نظام سے بھی ہم آہنگی کی جاسکتی ہےجس کے لئے تقدیر و تدبیر کا فلسفہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ابھی  صرف یہ سمجھ لیں کہ ہمیں پہلے کسی شے کا مستحق بننا چاہئیے پھر اس شے کو حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کریں۔ لیکن اگر مکمل طور پر مستحق ہونے کے باوجود ہماری خواہش پوری نہ ہو پائے تو صبر و شکر کا سہارا لینا چاہئے، کوئی اور آپشن ہے ہی نہیں ہمارے پاس کیونکہ ہمیں اپنے دماغی نظام پر مکمل اختیار حاصل ہی نہیں ۔ کائناتی نظام اور دماغی نظام کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لئے ایک باریک سی لکیر کا فرق سمجھنا نہایت اہم ہے۔کائناتی نظام و دماغی نظام سے غیر آہنگ ہونے کا مطلب ایک ہی ہے اور دونوں میں مکمل مشابہت ہے مع سوا جزوی اختیار کے جو خالق نے ہمیں اپنے دماغ پر سوچنے کے عمل سے نواز کر دے دیا جس سے مستفید ہو کر ہم اپنی تقدیر کے مالک کہلاتے ہیں جبکہ کائنات کے کسی نظام میں ہم قطعئی طور پر دخل اندازی نہیں کر سکتے۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

A Historical Day 9 May 2023

  :مئی 9،  2023  کے حوالے سے چند گذارشات   فطرت کے اصولوں سے ہٹ کر کچھ کرنا اتنا آسان بھی نہیں اور اگر کوئی ایسا کرنے کی جراؑت کرے تو اس کا ...